ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) اٹک ڈاکٹرغیاث گل کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی احتجاج سے گرفتار 1150 میں سے 89 ایسے لوگ ہیں جن کا پاکستان میں ریکارڈ ہی نہیں ہے۔
ڈی پی او اٹک نے پیر کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ اٹک میں ناکہ بندی پر مظاہرین نے فائرنگ کی، پولیس نے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر انہیں گرفتار کیا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہرین نے برازیلی ساختہ آنسو گیس کے شیل پولیس پر برسائے، برازیلی ساختہ آنسو گیس کے شیل پاکستان میں موجود ہی نہیں، وہ انہوں نے درآمد کیے۔
ڈی پی او نے کہا کہ برازیلی ساختہ آنسو گیس کے شیلز پولیس کے پاس موجود شیلز سے 3 سے 4 گنا زیادہ تیز ہیں، مظاہرین کے ہینڈلرز پولیس کی وائرلیس فریکوئینسی بھی متاثر کرتے رہے۔
ڈی پی او غیاث گل نے کہا کہ ہم نے اٹک میں مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی، اس دوران مظاہرین سے جھڑپیں ہوئیں اور کئی افراد گرفتار کیے گئے، جو مظاہرین وہاں سے بھاگ رہے تھے پولیس نے انہیں بھی گرفتار کیا۔
ڈی پی او غیاث گل نے کہا کہ پولیس فورس ریاستی ادارہ ہے اور عوام کے جان ومال کا محافظ ہے، کوئی ایسا دن نہیں گزرتا جب کوئی پولیس والا شہادت پیش نہ کرے، پولیس کی یونیفارم غازیوں اور شہدا کی نمائندگی کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی احتجاج کی کال سے پورا ملک ہیجان کی کیفیت میں رہا، پولیس نے 700 مظاہرین کو گرفتار کیا ہے، 1150 میں سے 89 ایسے لوگ ہیں جن کا پاکستان میں ریکارڈ ہی نہیں، گرفتار کیے گئے ایک شخص کے موبائل سے ویڈیو ملی، اس ویڈیو میں ایک شخص پولیس کی وردی پکڑے کھڑا ہے، ویڈیو میں ریاستی ادارے کی تذلیل کی جارہی ہے، ویڈیو میں نظر آنے والے شخص کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ آج ہم کس گراوٹ کا شکار ہیں، پتلون کے ساتھ تصویر بناکرغازیوں اور شہداکی تذلیل کی جارہی ہے۔
ڈی پی او نے کہا کہ مظاہرین کی گاڑیوں میں موجود کین میں کیمیکل موجود تھا، گرفتار مظاہرین عسکری ونگ کے کارندے ہیں، پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہرین میں شامل عسکری اسکواڈ کے نمائندے 500، 500 کی ٹولیوں میں چل رہے تھے۔ یہ لوگ 3 سے 4 منٹ میں پہاڑوں پر چڑھنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔