ہندوستانی سنیما کے سب سے مشہور گلوکاروں میں سے ایک محمد رفیع کو حال ہی میں بھارتی ریاست گوا میں انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا (IFFI) کے 55 ویں ایڈیشن میں خراج تحسین پیش کیا گیا ہے۔
ایونٹ میں ان کی یاد میں ”آسمان سے آیا فرشتہ - اے ٹریبیوٹ ٹو محمد رفیع - دی کنگ آف میلوڈی“ کے نام سے سیشن کا انعقاد کیا گیا جس میں سونو نگم نے محمد رفیع کی ہمہ گیر صلاحیتوں کے بارے میں بات کی اور کہا کہ آنجہانی گلوکار جو کہ تھے تو ایک مسلمان، لیکن بھجن گاتے ہوئے ان کا ’دھرم پریورتن‘ (مذہب تبدیل) ہوجایا کرتا تھا۔
سونو نگم نے کہا کہ محمد رفیع اپنے دور میں ہر اداکار کے لیے گانے گا سکتے تھے۔
وہ واحد پاکستانی اداکار جسے نئی دہلی میں بھارتی ایوارڈ ملا
انہوں نے کہا کہ ’یہ شخص ”ہم کالے ہیں تو کیا ہوا دل والے ہیں“ گا رہا ہے، اور ”سر جو تیرا چکرائے یا دل ڈوبہ جائے“ بھی گا رہا ہے۔ ان کی آواز دلیپ کمار ، جانی واکر، محمود کے ساتھ ساتھ رشی کپور کو بھی مناسب لگتی تھی‘۔
ان کی ورسٹائل گائیکی کی مزید وضاحت کرتے ہوئے سونو نے کہا، ’جب وہ (محمد رفیع) بھجن گاتے ہیں تو لگتا ہے کوئی پکا ہندو گا رہا ہے۔ ہیں وہ مسلمان، نمازی آدمی ہیں۔ ان کا دھرم تبدیل کیسے ہوجاتا ہے گائیکی میں؟‘
بالی وڈ کو چھوڑ کر گھر واپسی کا فیصلہ کرلیا تھا، شاہ رخ خان کا انکشاف
انہوں نے مزید کہا، ’یہ ایک بہت بڑا سودا ہے، ہر کوئی ایسا نہیں کر سکتا۔ میں بہت سے ایسے گلوکاروں کو جانتا ہوں جو صوفی گانے تو بہت اچھے گا سکتے ہیں، لیکن کوئی بھجن نہیں گا سکتے۔ وہ رمضان، رکشا بندھن کے لیے گائے گا، وہ خوشی کے گانے گائے گا، اداس گانے، یہاں تک کہ سب سے مشہور ہیپی برتھ ڈے گانا بھی۔ ایسا کچھ نہیں ہے جو اس نے نہیں کیا ہے۔ یہ کون آدمی ہے؟ وہ آتش فشاں تھا، جو صرف مائیک میں پھٹتا تھا‘۔
معروف بھارتی اداکار پر خاتون سے بدسلوکی کا الزام، مقدمہ درج
خیال رہے کہ محمد رفیع اب اس دنیا میں نہیں ہیں، ان کا انتقال 1980 میں 55 سال کی عمر میں ہوا۔