وزیر ہوابازی خواجہ محمد آصف اپنی ایک ایکس پوسٹ میں پاکستان میں شہری ہوابازی کے حوالے سے خوش خبری سنائی ہے۔
پاکستانی ایئر لائنز پر پابندی کا خاتمہ ہوگیا۔ پی آئی اے اور ایئر بلیو کو تھرڈ کنٹری آپریٹر کی اجازت مل گئی۔
یورپی کمیشن اور یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے کی یورپ کے لیے پروازوں پر پابندی ختم کردی۔ ایئر بلیو لمیٹڈ کو بھی تھرڈ کنٹری آپریٹر کی اجازت مل گئی۔
یہ کامیابی وزارتِ ہوابازی کی مکمل توجہ کی بدولت ممکن ہو پائی۔ آج ایک تاریخی دن ہے۔ وزارت ہوابازی نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کو مضبوط بنانے پر خاص توجہ دی ہے۔
وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے یورپ میں پی آئی اے کی پروازوں پر سے پابندی ہٹائے جانے کا خیرمقدم کیا ہے۔ وزیرِاعظم نے شہری ہوابازی کے وزیر خواجہ آصف، وزارتِ شہری ہوابازی، پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے حکام اور پی آئی اے کی انتظامیہ کو مبارک باد پیش کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پابندی اٹھائے جانے سے قوم ایئر لائن کی ساکھ بہتر ہوگی اور اس میں مالیاتی استحکام آئے گا۔
ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے بھی تمام متعلقہ اداروں اور حکام کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کامیابی وزیرِاعظم، وزیرِ ہوابازی اور سیکریٹری ہوابازی کی بھرپور توجہ اور محنت سے ممکن ہوسکی۔
یوروپین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے مئی 2020 میں پائلٹ کی غلطی سے پی آئی اے کے طیارے کے حادثے کے بعد یورپ کے لیے پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی عائد کردی تھی۔ یہ پابندی دراصل اس لیے لگائی گئی تھی کہ اس وقت کے شہری ہوابازی کے وزیر غلام سرور خان نے پارلیمنٹ میں بتایا کہ کہ بہت سے کمرشل پائلٹس کے لائسنس یا تو جعلی ہیں یا پھر انہوں نے امتحانات میں نقل کے ذریعے کامیابی حاصل کی ہے۔
یورپی یونین کی طرف سے عائد کی جانے والی پابندی کے باعث پی آئی اے کو کم و بیش 170 ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔ ایسے ماحول میں یوروپین کمیشن اور یوروپین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی کی طرف سے پی آئی اور ایئر بلیو کی پروازوں پر پابندی کا ختم کیا جان بہت بڑی مثبت خبر ہے۔
یہ فیصلہ یورپی کمیشن اور یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی کی ٹیم کے پاکستان کے دورے کے ایک سال بعد کیا گیا ہے۔ دونوں اداروں کی ٹیم نے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کی طرف سے پائلٹس کے لائسنسوں، فضائی سفر کی اہلیت اور پروازوں کی سلامتی یقینی بنانے سے متعلق کیے جانے والے اقدامات کا جائزہ لیا تھا۔
یاد رہے کہ دی یوروپین یونین ایئر سیفٹی کمیٹی نے اپنے جائزے میں پاکستان میں فضائی سفر کی سلامتی کے معاملات کا جائزہ لینے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ کمیٹی نے بتایا تھا کہ ضرورت محسوس ہونے پر وہ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے حکام کو توضیح کے لیے طلب کرسکتی ہے۔ کمیٹی نے پی سی سی اے کی بہتر کارکردگی یقینی بنانے کے لیے حکومت کی متواتر سپورٹ کو بہت اہم قرار دیا تھا۔
یورپی یونین نے اپنے تمام رکن ممالک سے کہا تھا کہ وہ پاکستان میں رجسٹرڈ تمام ایئر لائنز کی مانیٹرنگ کریں تاکہ اس بات کا پورا اطمینان کیا جاسکے کہ وہ فضائی سفر کی مکمل سلامتی کے لیے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ تمام معیارات کا پورا خیال رکھ رہے ہیں۔ کمیٹی نے خبردار کیا تھا کہ اگر یہ بات سامنے آئی کہ سلامتی کے معیارات کا خیال نہیں رکھا جارہا تو قواعد کے مطابق اقدامات کیے جاسکتے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ یہ کامیابی اس لیے ممکن ہو پائی کہ شہری ہوابازی کی وزارت نے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کی کارکردگی بہتر بنانے پر بھرپور توجہ دی ہے۔ اس کا بنیادی مقصد انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کے تمام معیارات کی تکمیل ممکن بنانا ہے۔ حکومت نے پی سی سی اے کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ تمام متعلقہ خدمات کا معیار بلند کرنے اور سلامتی یقینی بنانے کے حوالے سے تمام ناگزیر اقدامات کرنے پر خاطر خواہ توجہ دی ہے۔