نئی دہلی: امریکی الزامات کے تحت گوتم اڈانی اور ان کے گروپ پر سرمایہ کاروں کو دھوکہ دینے اور بھارتی حکام کو رشوت دینے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ یہ انکشافات بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے گجرات دور کی اقربا پروری کی عکاسی کرتے ہیں، جس نے اڈانی کی دھوکہ دہی کی سلطنت کو تقویت دی۔
اڈانی پر سولر کنٹریکٹس کے لیے 250 ملین ڈالر رشوت دینے کا الزام ہے۔ مودی کی جماعت بی جے پی اس بدعنوانی میں شریک نظر آتی ہے، جو بھارت کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہی ہے اور عالمی سطح پر بدعنوانی کو فروغ دے رہی ہے۔
امریکہ میں اڈانی گروپ کے کئی اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف فرد جرم عائد ہونے کے بعد، یہ الزامات کینیا، بنگلہ دیش، اور سری لنکا جیسے ممالک میں متنازعہ سودوں کے لیے ایک پریشان کن عنصر بن سکتے ہیں۔
کینیا کے صدر ولیم رٹو نے امریکی مقدمے کے بعد اڈانی گروپ کے متعدد مجوزہ معاہدے منسوخ کرنے کا حکم دیا ہے۔ اسی طرح، سری لنکا کے ماہرین نے اڈانی پاور پروجیکٹ پر اپنے حکومت کو احتیاط برتنے کی ہدایت کی ہے۔
امریکا میں رشوت ستانی کا کیس، بھارتی ٹائیکون گوتم اڈانی کو 55 ارب ڈالر کا نقصان
بنگلہ دیش میں، ڈھاکہ کی اعلیٰ عدالت نے اڈانی گروپ کے 1600 میگاواٹ بجلی کے معاہدے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے، جس سے اڈانی گروپ بنگلہ دیش کو بجلی برآمد کر رہا تھا۔ یہ معاہدہ پہلے ہی متنازعہ رہا ہے کیونکہ یہ کسی قانونی ٹینڈر کے بغیر کیا گیا تھا۔
مودی کی حمایت نے اڈانی کو بھارت کے ہوائی اڈوں سے لے کر افریقہ اور جنوبی ایشیا تک متنازعہ معاہدے کرنے کا موقع دیا ہے، جس سے بھارت کی ساکھ کو عالمی سطح پر نقصان پہنچا ہے۔
اڈانی پر بیرون ملک رشوت اور دھوکہ دہی کے الزامات مودی حکومت کی بدعنوان پالیسیوں کو ظاہر کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں بھارت میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی آ رہی ہے۔ اڈانی کے جرائم کے اثرات، جیسے جعلی سرمایہ کاری کے دعوے، یہ ظاہر کرتے ہیں کہ مودی کی حکومت نے بھارت کو دھوکہ دہی کرنے والوں کی محفوظ پناہ گاہ بنا دیا ہے۔
بھارتی ٹائیکون گوتم اڈانی پر امریکہ میں فرد جرم عائد، مودی حکومت کو دھچکا
غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اڈانی کے رشوت کے مقدمات کی تفصیلات سامنے آنے کے بعد بھارت کی معیشتی ساکھ پر سوالات اٹھ رہے ہیں، جس کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کاری میں تیزی سے کمی ہو رہی ہے۔