ایران میں ایک پاکستانی طالب علم کا ہندوستان کے سب سے مشہور ٹریول بلاگرز ’آن روڈ انڈین‘ کے ساتھ اچانک آمنا سامنا ہوا، جس نے اسے بچا لیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ایک ہندوستانی ٹریول بلاگر، جسے اس کے ہینڈل ’آن روڈ انڈین‘ سے جانا جاتا ہے، نے حال ہی میں سوشل میڈیا پر اپنے ایران کے سفر کے بارے میں ایک دلچسپ کہانی شیئر کی، جس کی شروعات ہوائی اڈے پر ہونے والی ایک الجھن سے ہوئی اور پھر مہمان نوازی کا ایک غیر متوقع عمل سامنے آیا۔
یورپی یونین کا بلیو اسکائی پر نجی معلومات کے قوانین کی خلاف ورزی کا الزام
بلاگر نے اپنے اس تجربے کی مکمل ویڈیو یوٹیوب پر شیئر کی تھی، جہاں اس نے ایران میں اپنے سفر کی دستاویز پیش کی تھی۔ بلاگر کو تہران ہوائی اڈے پر چھوڑ دیا گیا تھا کیونکہ انٹرنیٹ کی پابندیوں نے اسے بے بس کردیا تھا۔ مقامی سم کارڈ یا ضروری ایپس تک رسائی کے بغیر، اسےاپنے سفری منصوبوں کو ٹریک پر لانے کے لیےکافی محنت کرنی پڑی۔ اس مرحلے پر ان کا سامنا ایران میں زیر تعلیم ایک پاکستانی طالب علم حسین سے ہوا جس نے تکنیکی مسائل پر بات چیت کرنے میں ان کی مدد کی۔
تاہم، جب VPN کو ٹھیک کرنے میں توقع سے زیادہ وقت لگا، حسین نے اسے اپنے گھر پرآنے کی پیشکش کی تاکہ وہ چیزوں کو زیادہ آرام دہ ماحول میں ترتیب دے سکے۔ اگرچہ پہلے تو بلاگر ہچکچاہٹ کا شکار تھا، مگر چونکہ اسے مدد کی ضرورت تھی،اس لیے اس نے اجنبی کے ساتھ جانے پر رضامندی ظاہر کی۔
جیسے ہی وہ حسین کے گھر کے قریب پہنچے، بلاگر نے سوچا کہ کیا وہ اس شخص پر بھروسہ کر سکتا ہے جس سے وہ ابھی ملا تھا۔ ”مجھے نہیں معلوم کہ مجھے اس پر بھروسہ کرنا چاہیے یا نہیں،“ بلاگر نے اپنے یوٹیوب ویڈیو میں شیئر کیا۔
اس کے بعد جو ہوا وہ حیرت سے کم نہیں تھا۔ پاکستانی طالب علم نے اس کیلئے سم کارڈ تلاش کرنے کی کوشش میں اپنا پوراگھر الٹا کردیا۔
بلاگر نے اس پورے تجربے کو اپنے یوٹیوب ہینڈل پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا، ”ایران ایئرپورٹ پر، میں انٹرنیٹ کی پابندیوں کی وجہ سے بے خبر اور بے بس تھا، یہ آدمی ایک معجزہ کے طور پر نظر آیا… لیکن اس کے گھر پہنچنے کے بعد کیا ہوا؟“ یہ پوسٹ تیزی سے وائرل ہو گئی، بہت سے لوگوں نے غیرمتوقع مہربانی اور مہمان نوازی کی تعریف کی۔
یہ پوسٹ فوراً وائرل ہو گئی اور لوگوں نے غیر ملکیوں کی غیرمعمولی مہمان نوازی اور سخاوت کی تعریف کرنا شروع کر دی۔ پہلے ہی، اسے یوٹیوب پر 20,000 آراء اور انسٹاگرام پر 800K ویوز ملے ہیں۔ اس کے بارے میں متعدد تبصرے بھی بھیجے گئے ہیں۔
یہ ایک اور یاد دہانی ہے کہ انسان کس طرح غیر متوقع طریقوں سے اتنے مہربان اور فیاض ہوجاتےہیں، اور انسانوں کے یہ رابطے کس طرح کسی بھی قسم کی سرحدی یا ثقافتی فرق پر قابو پا سکتے ہیں۔