خیبر پختونخوا کے وزیراعلی علی امین گنڈا پور اور عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی منگل کی شب سے اب تک مانسہرہ میں مقیم ہیں۔
علی امین گنڈاپور اور بشری بی بی منگل کی شب اسلام اباد سے نکلنے کے بعد مانسہرہ پہنچے تھے جہاں انہوں نے رات سرکٹ ہاؤس میں گزاری جبکہ بدھ کی صبح ان کی پریس کانفرنس کا اعلان کیا گیا لیکن اس پریس کانفرنس میں بشری بی بی نے شرکت نہیں کی۔
علی امین گنڈا پور اور عمر ایوب نے پریس کانفرنس میں بات کی جس کے بعد خبریں آئیں کہ وزیر اعلی خیبر پختونخوا ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور روانہ ہو گئے جبکہ بشری بی بی مانسہرہ میں ہی مقیم ہیں۔
تاہم اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ علی امین گنڈا پور بھی پشاور نہیں گئے اور پی ٹی آئی کے دونوں رہنما دو دن سے مانسہرہ میں ہی مقیم ہیں۔ ان کا قیام خیبرپختوا اسمبلی کے اسپیکر کے گھر میں ہے۔
بشری بی بی کا پریس کانفرنس سے گریز، گنڈاپور کے ساتھ پشاور نہیں گئیں
ذرائع کے مطابق پشاور سے آنے والا ہیلی کاپٹر تا حال مانسہرہ میں ہی ہے۔ تاہم بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور کی آج جمعرات کو اسلام آباد روانگی کا امکان ہے۔
بدھ کو خبریں آئی تھیں کہ بشری بی بی کنڈا پور کے ساتھ ایک ہی ہیلی کاپٹر میں جانے سے انکاری ہیں اور انہوں نے علیحدہ ہیلی کاپٹر کا مطالبہ کیا ہے۔
ان خبروں کو اس وقت تقویت ملی جب بشری بی بی کی بہن مریم ریاض ووٹو نے دعوی کیا کہ بشری بی بی کو ان کی مرضی کے خلاف مانسہرہ لے جایا گیا ہے اور یہ کہ وہ اسلام اباد سے جانے کے لیے تیار نہیں تھیں۔
مریم ریاض ووٹو نے بشری بی بی کو حبس بے جا میں رکھے جانے کا دعوی تک کر دیا اور کہا کہ بشری بی بی کو ان کے خاندان سے بات کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ لیکن رات گئے مریم ریاض نے تصدیق کی کہ ان کی بشری بی بی سے بات ہو گئی ہے۔
سوشل میڈیا پر دعوی کیا جا رہا ہے کہ بشری بی بی اور علی امین گنڈا پور کارکنوں کا سامنا کرنے سے پریشان ہیں اور اس وجہ سے پشاور جانے سے گریز کر رہے ہیں۔
بشریٰ بی بی کے کنٹینر چھوڑ کر جانے کی ویڈیو وائرل
پی ٹی آئی کو چیک کرنا چاہیئے کہ بشریٰ بی بی کہیں دو نمبر گیم تو نہیں کھیل گئی، خواجہ آصف
تام ذرائع نے آج نیوز کو بتایا کہ دونوں رہنماؤں نے کچھ پارٹی میٹنگز کرنی ہیں جس میں طے کرنا ہے کہ آگے کیا ہوگا چونکہ مانسہرہ اسلام آباد کے قریب ہے تو اس وجہ سے وہ مانسہرہ میں ہی مقیم ہیں۔
مانسہرہ میں ایک میٹنگ میں خیبرپختونخوا کے 2 ممبر آپس میں الجھ پڑے۔
ذرائع کے مطابق مردان کے ممبر اسمبلی نے پارٹی رہنما پر اعتراض اور کہا کہ باتیں کرنے میں آگے ہوتے ہیں، ریلی میں کوئی نہیں آیا۔
آج نیوز کی پشاور بیورو چیف فرزانہ علی کے مطابق ڈی چوک واقعے کے بعد کئی رہنما منظر سے غائب ہیں اور صوبائی وزرا اور ممبر اسمبلی کے ٹیلی فون بند
پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں کارکنوں کی اموات اور زخمیوں کا ڈیٹا اکٹھا کر رہے ہیں۔