Aaj Logo

اپ ڈیٹ 27 نومبر 2024 04:06pm

دھرنا ایک تحریک ہے جو جاری رہے گا، علی امین گنڈا پور

وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پورنے کہا کہ ہم نے اسلام آباد میں احتجاج کے لیے پرامن کال دی، ہم اپنے جائز حقوق کی بات کررہے ہیں، ہمیں بانی پی ٹی آئی نے ڈی چوک جانے کی اجازت دی۔ جب وہ کہیں گے تب دھرنا ختم ہوگا، تو یہ بات یاد رکھیں یہ دھرنا ابھی جاری ہے، یہ دھرنا بانی پی ٹی آئی کے اختیار میں ہے۔

علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی منگل کی شب اسلام آباد سے نکلنے کے بعد مانسہرہ پہنچے تھے۔ بدھ کی صبح ان کی وہاں موجودگی ظاہر کی گئی اور اعلان کیا گیا کہ وہ 11 بجے ایک پریس کانفرنس کریں گے تاہم یہ پریس کانفرنس مسلسل تاخیر کا شکار ہو رہی ہے اور پونے دو بجے تک اس کے کوئی آثار نہیں تھے۔

مانسہرہ میں رہنما عمر ایوب کے ہمراہ دوران نیوز کانفرنس انہوں نے کہا کہ ہمارے لیڈر کو جیل میں ڈالا گیا، ہم نے ہمیشہ حقیقی آزادی کی بات کی ہے، ڈھائی سال سے ہماری جماعت پر ظلم کیا جارہا ہے، تشدد نہ ہوتا تو ہمارے لوگ جواب نہ دیتے۔

وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ مجھ پر 9 مئی کے درجنوں مقدمات درج ہیں، کوئی ایک ویڈیو دکھا دیں جہاں میں ہوں، مجھ پر قاتلانہ حملہ کرنے کی کوشش کی گئی، مجھے اغوا کرنے کی کوشش بھی کی گئی، جس ملک کے وزیراعلیٰ کو انصاف نہ مل سکے تو عام آدمی کی کیا اوقات ہے۔ انھوں نے واضھ کیا کہ قوم پر گولیاں برسا کر انہیں غلام نہیں بنایا جا سکتا، یہ صوبہ اپنا حق اور اپنا مینڈیٹ لینا جانتا ہے

انہوں نے کہا کہ یہ جنگ ہماری نسلوں کی جنگ ہے، پورے ملک کو بتانا چاہتا ہوں ہمارا دھرنا جاری ہے۔ وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ ’میں اپنے ورکرز کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں، جو کارکن گرفتار ہیں انہیں رہا کروائیں گے جیسے پہلے کرایا تھا۔

گنڈا پور نے کارکنوں کو مخاطب کرکے کہا کہ ’آپ نے گولی کھائی ہے لیکن گولی ماری نہیں ہے، آپ کی عظمت کو سلام ہے‘، بد قسمتی سے پچھلے ڈھائی سال سے ہماری جماعت کے ساتھ فسطائیت اورجبر کا مظاہرہ کیا جارہا ہے، چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا جارہا ہے، ہمارا لیڈر اس وقت جیل میں ہے، ان کی اہلیہ کو بھی جیل میں بند رکھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے وزیراعلیٰ ہوکر انصاف نہیں ملتا تو عام آدمی کا کیا حال ہوتا ہوگا ؟ پاکستانیو! سب سوچو، مجھے 9 مئی کے مقدمے میں نامزد کردیا جب کہ میری کوئی وڈیو یا تصویر تک کسی مقام پر نہیں ملی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں پر امن احتجاج کرنے والے ہمارے سیکڑوں کارکن شہید کردیے گئے، سیدھی گولیاں ماری گئیں، سیکڑوں کارکن زخمی ہیں جن کا ٹرک ابھی آرہا ہے، شہدا کا ٹرک بھی ابھی آرہا ہے۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انہوں نے کچھ ناٹک کرنے والے میڈیا والے رکھے ہوئے ہیں، اس دوران کارکنوں نے ’سوشل میڈیا زندہ باد‘ کے نعرے لگائے۔

انہوں نے کہا کہ ہزاروں کارکن اس وقت گرفتار ہیں، آخر ہمارے راستے میں رکاوٹیں کیوں کھڑی کی گئیں۔ ہم پر تشدد نہ کیا جاتا تو ہمارے لوگ بھی جواب نہ دیتے۔

گنڈا پور اور بشریٰ بی بی پر حملے کی مذمت کرتے ہیں، عمر ایوب

عمر ایوب نے کہا کہ احتجاج کے دوران اراکین صوبائی، ٹکٹ ہولڈرز اور کارکنوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جو فرنٹ لائن پر رہے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اور بشریٰ بی بی پر حملے کی مذمت کی۔

انہوں نے بتایا کہ میں نے خود 5 پولیس اہلکاروں کو ریسکیو کرکے انہیں باحفاظت چھوڑ کر آیا تھا اور میڈیا پر اس کی فوٹیج موجود ہے۔

ذرائع کے مطابق علی امین گنڈاپورکی سرکٹ ہاؤس مانسہرہ میں اعلی حکام سےمیٹنگ جاری ہےجس میں کمشنر اورڈی آئی جی بھی موجودہیں۔

ذرائع کے مطابق علی امین گنڈاپورممکنہ طورپربذریعہ ہیلی کاپٹرمانسہرہ سے پشاورجائیں گے۔

مانسہرہ اسٹیڈیم میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔

اس پریس کانفرنس کا پی ٹی آئی کے کارکنوں کو بے چینی سے انتظار ہے۔ پی ٹی آئی سیکرٹریٹ مانسہرہ میں صبح سے پارٹی کارکنوں کی خاصی تعداد جمع ہے جو منگل کی شب اسلام آباد میں پیش آنے والے واقعات پر رہنماؤں سے ان کا موقف سننا چاہتے ہیں۔

صحافی بھی پریس کانفرنس کے لیے صبح سے موجود ہیں۔

آج نیوز کے کاشان اعوان نے دو بجے بتایا کہ پریس کانفرنس کچھ دیر بعد شروع ہونی ہے لیکن پریس کانفرنس ورکرز کنونشن میں تبدیل ہوچکی ہے۔

یہ پریس کانفرنس ایک ایسے موقع پر ہونی ہے جب پارٹی کی احتجاجی حکمت عملی پر اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ بیرسٹر سیف نے منگل کو تصدیق کی تھی کہ حکومت نے پی ٹی آئی کو سنگجانی میں جلسہ کرنے کی پیشکش کی اور اس تجویز کی عمران خان نے بھی منظوری دے دی لیکن بشریٰ بی بی نے ڈی چوک پر جانے کیلئے اصرار کیا۔

آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بدھ کے روز شوکت یوسفزئی نے قیادت پر سوالات اٹھائے اور پوچھا کہ مذاکرات پر توجہ کیوں نہیں دی گئی۔

Read Comments