مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے کہ وفاقی وزراء کی پریس کانفرنس سے لگتا ہے کہ ان کا رات کے اندھیرے میں آپریشن کا ارادہ ہے، اب تک آٹھ لاشیں اسپتال منتقل کی جا چکی ہیں، یہ باقاعدہ اسنائپنگ (نشانہ بازی) کر رہے ہیں۔
بیرسٹر سیف نے آج نیوز کے پروگرام ”نیوز انسائٹ وِد عامر ضیاء“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ سمجھ رہے ہیں رات میں لوگ کم ہوجائیں گے تو ان کیلئے آپریشن آسان ہوگا۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ خفیہ ہاتھ کی وضاحت وزیر داخلہ خود ہی کریں۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے پہلے دن سے ہی ڈی چوک آںے کا اعلان کیا تھا، لیکن پھر کان صاحب سے بات ہوئی، اس میں میں بھی شامل تھا، میں نے بھی ان سے کہا کہ حکومت ان کی طرف سے ڈی چوک جانے میں مسائل ہیں، عدالت کا آرڈر ہے تو پہمیں سنگجانی میں اجازت مل رہی ہے، تو خان صاب نے کہا سنگجانی میں کرلیں، خان صاحب کسی بھی معاملے میں غیرقانونی اقدامات کی حمایت نہیں کرتے، لیکن بعد میں مزید پیچیدگیاں پیدا ہوئیں۔
بیرسٹر سیف نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اب تو حکومت نے بھی کہہ دیا کہ مذاکرات نہیں کرنے، بشریٰ بی بی نے کہا کہ میں نہیں مانوں گی، ڈی چوک ہی جانا ہے، اسی وجہ سے مذاکرات کا بریک ڈاؤن ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ بات چیت کے دروازے ہمیشہ کھلے رہنے چاہئیں، بانی پی ٹی آئی نے علی امین سے بات کی اور کہا حکومت سے مذاکرات کریں، بانی پی ٹی آئی نے گنڈاپور سے کہا سنگجانی میں احتجاج کریں۔
انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی کے دماغ میں شک ہے کہ ہم پیغام درست نہیں پہنچا رہے تو وہ بھی دور ہونا چاہئے۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ لوگوں کی زندگیوں کا سوال ہے، رات کو کریک ڈاؤن ہوا تو معاملات مزید پیچیدہ ہوں گے، بیٹھ کر بات چیت ہونی چاہئے، سنگجانی کا معاملہ تو اب ختم ہوچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے بتایا 36 گھنٹے سے وہ چھوٹے سے سیل میں ہیں، بانی پی ٹی آئی کو نہ واک کرنے دی نہ ہی ایکسر سائز کی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی مذاکرات کی نیت ہوگی تو بانی کی جانب سے دھرنا ختم کرنے کا اعلان بھی آجائے گا، ڈرانے کی بات کریں گے تو نہ دھرنا ختم ہوگا اور نہ بات چیت شروع ہوگی۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف میں رابطہ ہوگیا ہے۔
مقامی اخبار نے ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی کہ بیرسٹر سیف اور بانی پی ٹی آئی کے رابطے میں اسلام آباد میں جاری احتجاج سے متعلق گفتگو ہوئی ہے۔ مشیر اطلاعات نے بانی چیئرمین کو احتجاج سے متعلق تفصیلات بتائیں تو عمران خان نے انہیں مزید حکمت عملی بتادی۔
اخباری ذرائع کے مطابق بیرسٹر سیف رابطے کے دوران بانی پی ٹی آئی سے ملنے والی حکمت عملی سے متعلق علی امین گنڈاپور اور دیگر پارٹی قیادت کو آگاہی دیں گے۔
بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے اسلام آباد کے مضافات میں جلسے کی تجویز دی گئی جس پر عمران خان نے آمادگی ظاہر کی تھی، لیکن بشریٰ بی بی نے کہا وہ ڈی چوک ہی جائیں گی۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہ بیرسٹر سیف نے کہا کہ ہمارا اعلان ڈی چوک سے متعلق تھا لیکن انتظامیہ کی طرف سے ڈی چوک کی اجازت نہیں مل رہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کی تجویز آئی کے اسلام آباد کے مضافات میں جلسہ کریں یہ تجویز ہم بانی پی ٹی آئی کے پاس لے کر گئے جس پر انہوں نے آمادگی کا اظہار کیا۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ جب مضافات میں جلسے کی تجویز ساتھیوں سے ڈسکس کی تو ساتھیوں نے ماننے سے انکار کیا، بشریٰ بی بی نے کہا کہ وہ ڈی چوک ہی جائیں گی، اس وجہ سے تجویز قبول نہ ہوسکی۔
بیرسٹر سیف نے مزید کہا کہ ہمارے مطالبات پورے کیے بغیر مسئلہ خوشگوار انداز میں حل ہونا ممکن نہیں،گزشتہ رات کے مذاکرات میں احتجاج اور رہائی سے متعلق مثبت پیشرفت نہ ہوسکی۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی قانونی عمل سے ہونی ہے، اس قانونی عمل کا بٹن حکومت کے ہاتھ میں ہے، یہ مقدمات پر اثرانداز ہورہے ہیں۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ احتجاج کی وجہ یہی ہے کہ ہماری قیادت کے خلاف قانون کو غیر قانونی طریقے سے استعمال کیا جارہا ہے۔