روس نے جاسوسی کے الزام میں برطانوی سفارت کار کو ملک سے نکال دیا۔ روس کا ایہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان پہلے سے ہی چل رہے خراب تعلقات کو تازہ ترین دھچکا ہے۔
روس کا کہنا ہے کہ منگل کو ایک برطانوی سفارت کار کو مبینہ جاسوسی کے الزام میں ملک بدر کیا گیا ہے۔
روس کیسیکیورٹی سروس ایف ایس بی نے منگل کو جاری بیان میں کہا کہ مبینہ برطانوی سفارت کار نے ملک میں داخل ہونے کیلئے جان بوجھ کر غلط معلومات فراہم کی تھیں۔
بیان میں کہا گیا کہ ’کاؤنٹر انٹیلی جنس کی کارروائی کے دوران، روسی فیڈرل سیکورٹی سروس نے ماسکو میں برطانوی سفارت خانے کے احاطہ میں ایک غیر اعلانیہ برطانوی انٹیلی جنس اہلکار کی موجودگی کا پتہ لگایا ہے‘۔
بیان میں مزید کہا گیا ’روسی ایف ایس بی نے مذکورہ سفارت کار کے انٹیلی جنس اور تخریبی کام کے آثار دریافت کیے ہیں جو روسی فیڈریشن کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔؛
روسی سیکیورٹی ادارے نے سفارت کار کا نام ایڈورڈ ولکس بتایا اور کہا کہ وہ سیکنڈ سیکرٹری تھا، جو نسبتاً جونیئر سفارتی عہدے پر فائز تھا۔
برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کے ترجمان نے اس حوالے سے کہا ہے کہ وہ سفارتی اخراج کی اطلاع سے لاعلم ہیں۔
ایف ایس بی کے مطابق، برطانوی سفارت کار اس سال کے شروع میں جاسوسی کے الزام میں نکالے گئے چھ برطانوی سفارت کاروں میں سے ایک کا متبادل تھا۔
ستمبر میں اس سے پہلے کی بے دخلی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، برطانیہ نے اپنے سفارت کاروں کے خلاف جاسوسی کے الزامات کو ”بد نیتی پر مبنی اور مکمل طور پر بے بنیاد“ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا اور کہا تھا کہ روس کا رویہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔
یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد سے برطانیہ اور روس کے تعلقات سرد جنگ کے بعد کی نچلی ترین سطح پر آ گئے ہیں۔ برطانیہ روس کے خلاف پابندیوں کی پے در پے لہروں میں شامل ہوا ہے اور یوکرین کو اسلحہ فراہم کر رہا ہے۔