پی ٹی آئی احتجاج کے دوران قافلوں کے ڈی چوک پہنچنے اور وہاں سے سامنے آنے والے مناظر کے بعد سوشل میڈیا پر قیاس آرائیاں شروع ہوگئی ہیں کہ سب کچھ اسکرپٹڈ ہے۔
اس حوالے سے صحافی نصرت جاوید نے ایکس پو جاری اپنے پیغام میں لکھا کہ ’ہفتہ کی رات سے کیوں چیزیں میرے پاگل دماغ کو بہت زیادہ اسکرپٹڈ نظر آرہی ہیں‘۔
صحافی عبدالجبار نے ڈی چوک پر رکھے گئے کنٹینر کے کچھ مناظر شئیر کئے جن پر فوج کے اہلکار اور پی ٹی آئی کارکنان ایک ساتھ نظر آئے۔ عبدالجبار نے لکھا، ’فوج اور مظاہرین گھل مل گئے‘۔
سوشل میڈیا صارف شہزاد نے لکھا کہ ’جو ڈیل فائنل ہوئی جس میں حقیقت کا رنگ بھرنے کو یہ اسکرپٹڈ ڈرامہ ہوا تمام کرداروں نے اپنا رول بہترین ادا کیا اس کی تفصیلات کیا ہیں؟‘
خیبرپختونخوا سے مسلم لیگ (ن) کے ایم پی اے ڈاکٹر ہشام انعام مروت نے لکھا، ’کچھ ہی دیر میں ایسا ہوگا جو بہت سے لوگوں کو غیر متوقع لگے گا۔ لیکن جو ریاست کرتی ہے، سوچ سمجھ کر کرتی ہے‘۔
صحافی ماجد نظامی نے لکھا کہ ’آج سے سات سال پہلے نومبر کے اسی ہفتے میں آئی ایس آئی کے ڈی جی (سی) نے حکومت اور اسلام آباد آئی ایک جماعت میں معاہدہ کروایا تھا جس پر لکھا تھا ”بوساطت میجر جنرل فیض حمید“۔ کیا اس نومبر میں بھی کوئی ایسا معاہدہ ہو سکتا ہے جس پر ”بوساطت میجر جنرل فیصل نصیر“ لکھے جانے کا امکان ہو؟‘
تاہم، منصور احمد قریشی نامی صارف نے لکھا کہ ’معاملات سکرپٹڈ نہیں تھے اور نہ کوئی سکرپٹ ہے۔ صورتحال مس مینیج ضرور ہوئی ہے۔ امید ہے وزارتِ داخلہ غلطیوں سے سیکھے گی۔ باقی خان صاحب ہوں یا بشریٰ بی بی کوئی نرمی نہیں ہے‘۔
صحافی عمر چیمہ کہتے ہیں کہ ’اگر کسی سکرپٹ کے مطابق صورتحال آگے بڑھ رہی ہے تو وہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کی نااہلی کا سکرپٹ ہے لوگ انکو جتنا قابل تصور کرتے ہیں وہ اتنے ہیں نہیں‘۔
صحافی اعزاز سید نے لکھا، ’وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ اس سب کے پیچھے ایک خفیہ ہاتھ ہے جو انہیں کنٹرول کررہا ہے۔ یہ خفیہ ہاتھ ان (احتجاجی) رہنماؤں کے پیچھے ہے اور یہ رہنما اس خفیہ ہاتھ کے سامنے صفر ہیں۔ آپ بتائیے محسن نقوی بین السطور کس پر الزام عائد کررہے ہیں؟‘
صحافی فرحان رضا نے معنی خیز انداز میں لکھا کہ ’قافلے اسلام آباد ڈی چوک تک آتے نہیں لائے جاتے ہیں اور یہ اسوقت ہوتا ہے جب پنڈی کا موڈ بن چکا ہو کہ ادارہ بچائیں یا شخصیات، آپ اسے نومبر 1916 کا انقلاب نا سمجھیں‘۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما میاں جاوید لطیف نے بھی لکھا کہ ’کئی بار پی ٹی آئی نے ثابت کیا کہ وہ ایک تربیت یافتہ دہشت گرد گروہ ہے، دو دن سے وہ پنجاب میں خون آگ کی ہولی کھیلتےہوئے دارالحکومت میں پہنچ چکے ہیں،اگر پالیسی ساز اور آئینی ادارے 9/10 مئی کےمجرموں کو سزا دیتے تو آج یہ دن نہ دیکھنے پڑتے یہ سیاسی ورکر نہیں ہیں قوم کو بتا دیں دباؤ کہاں سےآرہا ہے‘۔