سری نگرہائی وے پر تین رینجرز اہلکاروں کی شہادت کے بعد اسلام آباد میں فوج تعینات کردی گئی ہے، جسے شرپسندوں کو دیکھتے ہی گولی مار دینے کے احکامات بھی مل چکے ہیں۔ جبکہ شہید اہلکاروں کی نماز جنازہ بھی ادا کردی گئی ہے۔ دوسری جانب رینجرز اہلکاروں پر گاڑی چڑھانے والے شخص کی گرفتاری کا دعویٰ بھی کیا جارہا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ اس افسوسناک واقعے میں رینجرز کے تین اہلکار شہید ہوئے اور تین شدید زخمی ہوئے۔ قبل ازیں، چار رینجرز اہلکاروں کے جاں بحق ہونے کا دعویٰ سامنے آیا تھا، لیکن بعد میں سیکیورٹی ذرائع نے تین کی شہادت کی تصدیق کی۔
بشریٰ بی بی لاشیں گرانے کی منصوبہ بندی کے ساتھ آئی ہیں، عطا تارڑ
شہید ہونے والے رینجرز اہلکاروں کی شناخت سپاہی گلفام خان، سپاہی شاہنواز اور نائیک محمد رمضان کے نام سے ہوئی ہے۔
واقعہ اُس وقت پیش آیا جب رینجرز کے جوان ناکہ پر تعینات ہو رہے تھے۔
سیکیورٹی ذرائع کی جانب سے دی گئی سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق واقعہ 26 نومبر 2024 کی رات 2 بج کر 44 منٹ پر رونما ہوا۔
سی سی ٹی وی فوٹیج میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ تیز رفتار گاڑی درخت کے عقب سے آتے ہوئے رینجرز اہلکاروں کو کچلتے ہوئے آگے نکل گئی۔
اس حوالے سے ایک طرف سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیجز کے ذریعے شرپسندوں کی شناخت کا عمل جاری ہے اور واقع میں ملوث شرپسندوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لاکر قرار واقعی سزا دی جائے گی۔
پاکستان رینجرز کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پیر کی شب اسلام آباد میں رینجرز کی ہلاکت کے بارے میں سوشل میڈیا ہر پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ رینجرز کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کہا جا رہا ہے رینجرز اہلکار سکیورٹی فورسز کی گاڑی کی تیز رفتاری کی وجہ سے مارے گئے جو کہ پروپیگنڈے کے سوا کچھ نہیں۔ ترجمان کے مطابق اس حادثے میں رینجرز کے تین اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ چوتھے کی حالت تشویشناک ہے۔
دوسری جانب نجی ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ اسلام آباد پولیس نے رینجرز اہلکاروں کو کچلنے والے شخص کو گرفتار کر لیا ہے۔ جس کی شناخت ہاشم ولد عاصم کے نام سے ہوئی جو کہ اسلام آباد کے علاقے ایف 10 کا رہائشی ہے، رپورٹ میں کہا گیا کہ پولیس نے شاہین چوک سے گاڑی قبضے میں لیکر تھانہ مارگلہ منتقل کر دی ہے۔
’یہ پُرامن احتجاج نہیں، شدت پسندی ہے‘ صدر، وزیراعظم کا رینجرز اہلکاروں کی شہادت پر اظہار افسوس
علاوہ ازیں، پنجاب پولیس کے دو اہلکار شہید اور تقریباً 119 زخمی ہو چکے ہیں۔ مظاہرین کے حملوں سے پنجاب پولیس کی 22 گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
پی ٹی آئی احتجاج میں گاڑی تلے کچلے گئے رینجرز اہلکاروں کی شہادت کے بعد ڈیوٹی پر مامور جوانوں کے چشم کشا بیانات منظر عام پر آگئے ہیں۔ اس افسوسناک واقعے میں سیاسی شرپسندوں نے رینجرز اہلکاروں کو تیز رفتار گاڑی سے کچل ڈالا تھا۔
اس دوران ڈیوٹی پر معمور رینجرز اہلکار نے بتایا کہ وہ رات دو سے تین بجے جی ٹین میں ڈیوٹی سر انجام دے رہا تھا کہ دھرنے والی تیز رفتار گاڑی رینجرز اور پولیس اہلکاروں کو مار کر آگے نکل گئی۔
رینجرز اہلکار کے مطابق اس واقعے میں ہمارے تین جوان شہید اور تین زخمی ہوئے، اسلام آباد پولیس کے بھی تین اہلکار زخمی ہو گئے۔
رینجرز اہلکار نے بتایا کہ گاڑی کی لائٹس بھی بند تھیں جس نے ہمارے جوانوں کو سیدھا نشانہ بنایا۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر گمراہ کن پروپیگنڈا کر کے حقائق کو چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے، لیکن سی سی ٹی وی فوٹیج سےفیک نیوز پھیلانے والے عناصر بے نقاب ہو گئے۔
سیکیورٹی ذرائع نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیجز کی کی مدد سےشرپسندوں کی شناخت کا عمل جاری ہے، واقعے میں ملوث شرپسندوں کو قانون کے کٹہرے میں لاکرقرار واقعی سزا دی جائے گی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق رینجرز کے شہید ہونے والے تینوں اہلکاروں کی نماز جنازہ ادا چکلالہ گیریژن میں ادا کردی گئی ہے۔
نمازجنازہ میں وزیراعظم شہباز شریف، اسحاق ڈار، عطا تارڑ اور آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے شرکت کی۔
شہداء کے جسد خاکی ان کے آبائی علاقوں کو بھجوا دیے گئے ہیں، آبائی علاقوں میں شہداء کی پورے فوجی اعزاز کے ساتھ تدفین کی جائے گی۔
اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان افرا تفری اور خون ریزی کو افورڈ نہیں کر سکتا، یہ مخصوص سیاسی عناصر کی طرف سے مخصوص مقاصد کے لیے کیا جا رہا ہے، تشدد کے یہ واقعات ناقابل قبول ہیں اور انتہائی قابل مذمت ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے صبر کی انتہا ہے، پوری قوم شہید ہونے والے رینجرز کے سپاہیوں کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔