پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) احتجاج کے پیش نظر اسلام آباد گزشتہ چند روز سے کنٹینرسٹی بن چکا ہے، وفاقی شہر میں 700 کنٹینرز کے ذریعے سڑکیں بلاک کی گئی ہیں، آمد و رفت کے لیے راستے مسدور ہیں اور اسی اثنا میں ایک برائیڈل فوٹو شوٹ وائرل ہوا جس میں نوبیاہتا جوڑے نے کنٹینرز کے سامنے فوٹو شوٹ کروایا۔
قاسم اور خولہ نے موجودہ سیاسی حالات کے تناظر میں انتہائی مشکل فیصلہ کیا جو اب سوشل میڈیا کے ذریعے سب کی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔
کنٹینرز کے سامنے کھڑے ہوکر فوٹ شوٹ کرانے کا فیصلہ کس کا تھا؟ اس بارے میں اسکول ٹیچر خولہ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہماری مہندی، بارات اور ولیمہ، یعنی تینوں فنکشنز اسلام آباد میں ہونا تھے۔ مگر موجودہ صورتحال کے باعث مہندی کی تقریب کو جلدی ختم کرنا پڑا۔ بارات کے روز جس جگہ پر ویڈنگ شوٹ ہونا تھا، ہم راستے بند ہونے کی وجہ سے وہاں بھی نہیں پہنچ سکے چنانچہ ہم نے بارات کا شوٹ اپنے ایک دوست کے ڈرائنگ روم اور باغیچے میں کیا۔ اگلے روز جب ہمارا ولیمہ تھا تو کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی‘۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے جہاں جہاں فوٹو شوٹ کروانا تھا وہاں تک پہنچنے کے تمام راستے بند تھے اور بہت سے کنٹینرز تھے، جب کوئی راستہ نظر نہیں آیا تو کنٹینرز کے سامنے ہی فوٹو شوٹ کروانے کا فیصلہ کیا۔
پی ٹی آئی احتجاج کے درمیان دلہا دلہن کا کنٹینر کے ساتھ یادگار فوٹو شوٹ
اس بارے میں کینیڈین کمپنی میں بطور بزنس ڈویلپمنٹ مینیجر قاسم نے بتایا کہ کنٹینرز کے سامنے فوٹو شوٹ کا آئیڈیا دراصل ویڈنگ فوٹو گرافر کا تھا۔ قاسم نے بتایا کہ فوٹو گرافر نے مشورہ دیا کہ اگر وہ کنٹینرز کے سامنے شوٹ کرواتے ہیں تو یہ شادی یادگار بن جائے گی۔
قاسم نے بتایا کہ ’ہمیں بالکل بھی اندازہ نہیں تھا کہ کنٹینرز کے سامنے فوٹو شوٹ کی تصاویر اتنی وائرل ہوجائیں گی، اب لوگ ہم سے پوچھتے ہیں کی آپ نے اپنی ویڈیو دیکھی ہے، کئی مرتبہ ایسا بھی ہوا کہ لوگ ہمیں دیکھ کر کہتے ہیں کہ یہ وہ ہی کپل (جوڑا) ہے جس نے کنٹینرز کے سامنے فوٹو شوٹ کروایا۔
قاسم کہتے ہیں کہ ’ہمارے فنکشنز متاثر ہوئے، ہماری شادی کے کپڑے خراب ہوئے مگر ہم نے آخر میں ایک ایسی چیز ڈھونڈ لی جس نے ہماری شادی کو یادگار بنا دیا۔‘