چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 6 دسمبر کو طلب کرلیا۔
26ویں آئینی ترمیم کی منظوری اور اس کے تحت جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی تشکیل نو کے بعد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا پہلا اجلاس 5 نومبر کو طلب کیا تھا۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی جانب سے 6 دسمبر کو طلب کیے گئے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں سندھ ہائیکورٹ اور پشاور ہائیکورٹ میں ججز کی تعیناتی سے متعلق معاملہ زیر غور آئے گا۔
جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے پہلے اجلاس میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا جبکہ جسٹس امین الدین کے تقرر کی حمایت میں 12 رکنی کمیشن کے 7 ارکان نے ووٹ دیا جب کہ 5 ارکان نے مخالفت کی۔
یاد رہے کہ جوڈیشل کمیشن کے گزشتہ اجلاس میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور کمیشن میں شامل اپوزیشن کے ارکان پارلیمان عمر ایوب اور شبلی فراز نے جسٹس امین الدین کی تقرری کی مخالفت کی تھی۔
کمیشن میں شامل حکومتی ارکان وزیر قانون اعظم تارڑ، اٹارنی جنرل منصور اعوان، سینیٹر فاروق ایچ نائیک اور مسلم لیگ (ن) کے رکن قوبی اسمبلی آفتاب خان، اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے نامزد غیر منتخب خاتون روشن خورشید بروچہ کے علاوہ پاکستان بار کونسل کے نمائندے اختر حسین نے جسٹس امین الدین کی تقرری کی حمایت کی تھی۔
8 نومبر کو ہونے والے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں آئینی بینچوں کے ججز کی نامزدگی نہ ہو سکی، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کی پیش کردہ تجویز کی توثیق کر دی گئی جس کے تحت 24 نومبر تک سندھ ہائی کورٹ کے تمام ججز آئینی بنچوں کے مقدمات کی سماعت کر سکتے ہیں۔