سری نگرہائی وے پر چار رینجرز اہلکاروں کی شہادت کے بعد اسلام آباد میں فوج تعینات کردی گئی ہے جس کو شرپسندوں کو دیکھتے ہی گولی مار دینے کے احکامات بھی مل چکے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پی ٹی آئی کارکنوں نے گاڑی رینجرزاہلکاروں پر چڑھادی تھی جس کے نتیجے میں 4 اہلکار شہید ہو گئے تھے۔ واقعہ کے بعد اسلام آباد میں فوج کو طلب کر لیا گیا تھا اور شر پسندوں کو موقع پر گولی مارنے کے واضح احکامات دے دیے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق شاہراہ دستور پر پارلیمنٹ ہاؤس سمیت تمام اہم عمارتوں پر فوج کو تعینات کیا گیا ہے۔
آج علی الصبح سیکورٹی فورسز نے اچانک ڈی چوک صحافیوں سے خالی کروا کر اسے سیل کردیا۔ یہ صورت حال پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے 26 نمبر چونگی سے گزر کر سرینگر ہائی وے پر آگے بڑھنے کے بعد سامنے آئی ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی شر پسندوں کے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں اب تک رینجرز کے 4 جوان شہید، پولیس کے 2 جوان شہید ہو چکے ہیں اب تک سو سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہو چکے ہیں جس میں متعدد شدید زخمی ہیں۔
ادھر اسلام آباد میں چونگی نمبر 26 پر شر پسندوں کی جانب سے رینجرز اور پولیس پر بلااشتعال فائرنگ اور شدید پتھراؤ کیا گیا، تشدد سے ایک رینجرز سپاہی شدید زخمی ہو گیا، جسے تشویش ناک حالت میں کمبائنڈ ملٹری اسپتال راولپنڈی منتقل کر دیا گیا۔
شر پسند ہر طرح کے اسلحے اور ہتھیاروں سے بھی لیس ہیں، تمام شرپسند عناصر کی نشان دہی جاری ہے اور ان عناصر کو قانون کے کٹہرے میں ہر صورت لایا جائے گا۔
اسلام آباد میں آرٹیکل 245 کے تحت پاک فوج کو بلا لیا گیا،انتشار اور شر پسندوں کو آہنی ہاتھوں سے نپٹنے کے لیے احکامات دے دئیے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انتشار پسند اور دہشت گرد عناصر کو کسی بھی قسم کی دہشت گردانہ کاروائی سے نپٹنے کے لیے تمام اقدامات بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔
دوسری جانب پی ٹی آئی سوشل میڈیا پر کہا جا رہا ہے کہ مظاہرین نے چونگی 26 پر رکاوٹیں عبوری کر لی ہیں اور وہ اب سری نگر ہائی وے پر ہیں۔
اسی دوران شرپسندون کے نسٹ یونیورسٹی پر حملے اور توڑ پھوڑ کی بھی اطلاعات ہیں۔
اس سے پہلے چونگی 26 پر شرپسندوں نے آج نیوز سمیت مختلف ٹی وی چینلز کی ڈی ایس این جی وینز پر حملہ کردیا۔ پتھراؤ سے گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ ڈی ایس این جی اسٹاف کیمرہ مین،ٹیکنیشن نے بڑی مشکل سے جان بچائی۔
علی امین گنڈاپور اور بشرا بی بی کی قیادت میں خیبر پختون خواہ سے مظاہرین پیر کی شام اسلام اباد میں داخل ہوئے تھے۔ ان کو ڈی چوک پر جانے سے روکنے کے لیے پی ٹی ائی اور انتظامیہ کے درمیان مذاکرات کی اطلاعات سامنے آئیں۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے دعوی کیا کہ حکومت نے مظاہرین کو سنگجانی کی طرف جانے کا کہا اور اس تجویز کی عمران خان نے اڈیالہ جیل سے منظوری بھی دے دی لیکن پھر حکومت کو حتمی جواب نہیں دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی میں عمران خان سے بڑی کوئی لیڈرشپ آگئی ہے تو میں نہیں جانتا۔
ذرائع کے مطابق خود عمران خان نے مذاکرات سے انکار کردیا ہے۔ تاہم بعض اطلاعات یہ بھی ہیں کہ انہوں ںے ایک ویڈیو پیغام بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور کے لیے ریکارڈکرایا ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں دعوی کیا کہ بشری بی بی ڈی چوک پر احتجاج سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ۔