سابق وفاقی وزیر اور اسٹبلشمنٹ کے قریبی سمجھے جانے والے سینئیر سیاستدان محمد علی درانی کا کہنا ہے کہ حکومت نے جو مذاکرات کا راستہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی ایم اور کرم واقعے میں اختیار کیا ہے وہی راستہ اسلام آباد میں بھی اختیار کرنا پڑے گا، حکومت کو تھوڑا پیچھے ہٹنا پڑے گا۔
محمد علی درانی نے آج نیوز کے پروگرام ”نیوز انسائٹ وِد عامر ضیاء“ میں کہا کہ سیاسی قیدیوں اور ناجائز طور پر گرفتار کئے گئے افراد کو رہا کرنا سب سے پہلا قدم ہوسکتا ہے جس سے حکومت سارے ماحول کو ٹھنڈا کرسکتی ہے، بھٹو صاحب نے بھی یہی کیا تھا۔
ان کے مطابق لیکن اس سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، مسئلہ تب حل ہوگا جب عوام کا اختیار آئین کے مطابق قائم ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو اور وزیراعظم صاحب کو بھاگ کر لاہور جانے کے بجائے اسلام آباد میں بیٹھ کر ان حقائق کا سامنا کرتے ہوئے سیاسی قیدیوں کو رہا کرنا چاہئیے، اس کے بعد ان کی لیڈرشپ کے ساتھ بیٹھ کر مذاکرات کا اپنا بھی ایک باقاعدہ ایجنڈا دینا چاہئیے۔
محمد علی درانی نے کہا کہ حکومتی حلقوں میں کچھ ایسے لوگ ہیں جن کے بارے میں تاثر ہے کہ اسٹبلشمنٹ سے ان کے تعلقات ہیں تو ان کو بھی ان مذاکرات میں شامل کرنا چاہئیے اور ان کے زریعے مسئلے کو حل کرانے کی کوشش کرنی چاہئیے۔