اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے لبنانی گروپ حزب اللہ کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کی ”اصولی طور پر“ منظوری دیدی ہے، تاہم یہودیوں نےمعاہدے کے حوالے سے کچھ تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔
بین الاقوامی نشریاتی ادارے کے مطابق معاہدے کے حوالے سے فریقین میں اہم امور پرابتدائی بات چیت جاری ہے ، جس کے بعد حتمی معاہدے کا اعلان کیا جائے گا۔
یہودیوں کا کہنا ہے کہ معاہدے کے حوالے سے اسرائیلی کابینہ کو جنگ بندی کے معاہدے کی منظوری دینا چاہیے، مسائل حل ہونے تک معاہدے کو حتمی نہ سمجھا جائے گا ۔
اسرائیل نے بیروت میں 4 طاقتور ترین میزائل داغ دیے، 20 افراد شہید
ترجمان اسرائیلی حکومت نے کہا کہ ”ہم معاہدے کی جانب تیزی سے بڑھ رہے ہیں، لیکن ابھی کچھ مسائل حل کرنا باقی ہے۔“
ترجمان کے مطابق ہماری بات چیت معاہدے کی طرف جا رہی ہے، لیکن حزب اللہ کی ایک غلطی بات چیت کو پٹڑی سے اتار سکتی ہے۔
گزشتہ ہفتے امریکی ایلچی آموس ہوچسٹین نے مذاکرات کی پیشرفت کا جائزہ لینے کے لیے دورہ بیروت کے دوران کہا تھا کہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ ”ہماری گرفت میں“ ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاہدہ بالآخر ”فریقین کا فیصلہ“ ہے، ہمارے پاس تنازعات کو ختم کرنے کا حقیقی موقع موجود ہے۔