ایک طرف بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور کی قیادت میں احتجاجی قافلہ اسلام آباد میں داخل ہوچکا ہے، تو دوسری جانب حکومت پی ٹی آئی کو ایک جگہ دھرنے کا مقام دینے کیلئے کوششیں کر رہی ہے، لیکن اس حوالے سے دونوں فریقین کے درمیان آج ہونے والے مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوگئے ہیں۔
اس حوالے سے سینئیر صحافی اور آج نیوز اسلام آباد کے بیورو چیف طارق چوہدری نے پروگرام ”نیوز انسائٹ وِد عامر ضیاء“ میں بتایا کہ حکومت پی ٹی آئی کو کہہ رہی ہے آپ دو تین دن یہاں رہیں اور آخر میں تقریریں کرکے چلے جائیں۔
طارق چوہدری کے مطابق لاہور کے ایک مقدمے میں کل بانی پی ٹی آئی کی ضمانت کا واضح امکان ہے، 28 ستمبر کے مقدمے میں عمران خان کا پانچ روزہ ریمانڈ بھی کل ختم ہورہا ہے، امکان ہے کہ مجسٹریٹ مزید ریمانڈ میں توسیع نہ دیں، اگر ایسا ہوا تو امکان ہے کہ عمران خان کی اگلے دو تین دن میں مزید کسی بڑے کیس میں ضمانت ہوسکتی ہے اور ان کی رہائی کے امکانات ہیں، اس لئے حکومت کا کہنا ہے کہ معاملات عدالت میں عدالت کی طرف دیکھ لیں۔
حکومت کی جانب سے امیر مقام، ایاز صادق، محسن نقوی اور رانا ثناء اللہ مذاکرات میں شریک تھے جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے اسد قیصر، شبلی فراز اور بیرسٹر گوہر مذاکرات کر رہے تھے۔
یہ مذاکرات منسٹر انکلیو میں جاری رہے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی ڈی چوک میں میڈیا ٹاک منسوخ کرکے پی ٹی آئی مذاکرات میں شرکت کیلئے منسٹر انکلیو روانہ ہوئے۔
راستوں کی بندش: راولپنڈی اسلام آباد میں پیٹرول اور ڈیزل کے اسٹاکس ختم ہونے کا خدشہ
ذرائع کے مطابق مذاکرات میں متفقہ طور پر دھرنا پوائنٹ فائنل کیا جانا تھا اور ممکنہ طور پر پشاور موڑ کو دھرنا پوائنٹ ڈکلیئر کئے جانے کا امکان تھا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ دھرنا پوائنٹ ڈکلئیر ہونے کے بعد حکومت مظاہرین کی راہ میں رکاوٹیں نہیں کھڑی کرے گی۔
پی ٹی آئی احتجاج کے دوران تشدد سے پنجاب پولیس کا کانسٹیبل شہید
مظاہرین بھی پشاور موڑ سے آگے ریڈ زون کی جانب پیش قدمی نہیں کریں گے۔
قبل ازیں، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ عمران خان کے احتجاج کی کال فائنل ہے، احتجاجی کال واپس لینے کی بات ہی نہیں۔
پی ٹی آئی قافلے کا سفر- ہکلہ سے ڈی چوک پہنچنے کے دو راستے
صحافی نے سوال کیا کہ مذاکرات جو چل رہے ہیں، اس کا کچھ بتا دیں، جس پر بیرسٹر گوہر نے جواب دیا کہ جی اس پر آپ کو ان شا اللہ بتائیں گے وہ چل رہے ہیں۔