Aaj Logo

اپ ڈیٹ 26 نومبر 2024 05:58am

’احتجاج جاری رہے گا‘، عمران خان کا بیرسٹر گوہر کو مذاکرات سے انکار

ایک طرف بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور کی قیادت میں احتجاجی قافلہ اسلام آباد میں داخل ہوچکا ہے، تو دوسری جانب حکومت پی ٹی آئی کو ایک جگہ دھرنے کا مقام دینے کیلئے کوششیں کر رہی ہے، لیکن اس حوالے سے دونوں فریقین کے درمیان آج ہونے والے مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوگئے ہیں، جس کےبعد پی ٹی آئی کا وفد ایک مرتبہ پھر اڈیالہ جیل عمران خان سے ملاقات کیلئے جا پہنچا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کا وفد رات کو گیارہ بجے کے قریب ایک بار پھر اڈیالہ جیل پہنچا، اس تین رکنی وفد کی قیادت بیرسٹر گوہر نے کی جبکہ اسد قیصر اور شبلی فراز بھی وفد میں شامل تھے، وفد نے عمران خان کو حکومت سے بات چیت کے حوالے سے آگاہ کیا۔

ذرائع کے مطابق عمران خان نے پی ٹی آئی وفد کو جواب دیا ہے کہ مذاکرات نہیں ہوں گے احتجاج جاری رہے گا۔

بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد بیرسٹر گوہر اڈیالہ جیل سے واپس روانہ ہوگئے۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کا کہنا ہے کہ وفد نے عمران خان کو حکومتی آپشنز سے آگاہ کیا۔ ٹی وی کے مطابق عمران خان نے حکومت کی ایک تجویز سے اتفاق کیا اور بشری بی بی، علی امین گنڈاپور اور کارکنوں کیلئے ایک ویڈیو پیغام ریکارڈ کرادیا۔

ایک اور نجی ٹی وی اے آر وائی کے مطابق عمران خان نے یہ بیان بیرسٹر گوہر کے موبائل فون پر ریکارڈ کرایا، یہ پہلا موقع تھا جب بیرسٹر گوہر کو موبائل فون جیل کے اندر لے جانے کی اجازت دی گئی۔

تاہم بیرسٹر گوہر نے ان دعوؤں کی تردید کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان نے کوئی پیغام ریکارڈ نہیں کرایا۔

دوسری جانب وزیر داخلہ محسن نقوی سے جب اس حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اُن (پی ٹی آئی) کے کچھ اندرونی مسائل ہیں جس پر وہ اڈیالہ گئے ہیں۔

انہوں نے کسی بھی قسم کے مذاکرات کی تردید کی، لیکن کہا کہ بات چیت جاری ہے۔

عمران خان کی رہائی کا امکان

سینئیر صحافی اور آج نیوز اسلام آباد کے بیورو چیف طارق چوہدری نے پروگرام ”نیوز انسائٹ وِد عامر ضیاء“ میں بتایا کہ حکومت پی ٹی آئی کو کہہ رہی ہے آپ دو تین دن یہاں رہیں اور آخر میں تقریریں کرکے چلے جائیں۔

طارق چوہدری کے مطابق لاہور کے ایک مقدمے میں کل بانی پی ٹی آئی کی ضمانت کا واضح امکان ہے، 28 ستمبر کے مقدمے میں عمران خان کا پانچ روزہ ریمانڈ بھی کل ختم ہورہا ہے، امکان ہے کہ مجسٹریٹ مزید ریمانڈ میں توسیع نہ دیں، اگر ایسا ہوا تو امکان ہے کہ عمران خان کی اگلے دو تین دن میں مزید کسی بڑے کیس میں ضمانت ہوسکتی ہے اور ان کی رہائی کے امکانات ہیں، اس لئے حکومت کا کہنا ہے کہ معاملات عدالت میں عدالت کی طرف دیکھ لیں۔

حکومت اور پی ٹی آئی کے مذاکرات

حکومت کی جانب سے امیر مقام، ایاز صادق، محسن نقوی اور رانا ثناء اللہ مذاکرات میں شریک تھے جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے اسد قیصر، شبلی فراز اور بیرسٹر گوہر مذاکرات کر رہے تھے۔

یہ مذاکرات منسٹر انکلیو میں جاری رہے۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی ڈی چوک میں میڈیا ٹاک منسوخ کرکے پی ٹی آئی مذاکرات میں شرکت کیلئے منسٹر انکلیو روانہ ہوئے۔

راستوں کی بندش: راولپنڈی اسلام آباد میں پیٹرول اور ڈیزل کے اسٹاکس ختم ہونے کا خدشہ

ذرائع کے مطابق مذاکرات میں متفقہ طور پر دھرنا پوائنٹ فائنل کیا جانا تھا اور ممکنہ طور پر پشاور موڑ کو دھرنا پوائنٹ ڈکلیئر کئے جانے کا امکان تھا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ دھرنا پوائنٹ ڈکلئیر ہونے کے بعد حکومت مظاہرین کی راہ میں رکاوٹیں نہیں کھڑی کرے گی۔

پی ٹی آئی احتجاج کے دوران تشدد سے پنجاب پولیس کا کانسٹیبل شہید

مظاہرین بھی پشاور موڑ سے آگے ریڈ زون کی جانب پیش قدمی نہیں کریں گے۔

قبل ازیں، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ عمران خان کے احتجاج کی کال فائنل ہے، احتجاجی کال واپس لینے کی بات ہی نہیں۔

پی ٹی آئی قافلے کا سفر- ہکلہ سے ڈی چوک پہنچنے کے دو راستے

صحافی نے سوال کیا کہ مذاکرات جو چل رہے ہیں، اس کا کچھ بتا دیں، جس پر بیرسٹر گوہر نے جواب دیا کہ جی اس پر آپ کو ان شا اللہ بتائیں گے وہ چل رہے ہیں۔

Read Comments