وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے دوران پنجاب پولیس کے افسروں اور اہلکاروں پر حملے پر شدید ردعمل دیا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے پولیس کانسٹیبل پر فائرنگ پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایس پی، ڈی ایس پی سمیت 20 سے زائد پولیس اہلکاروں کا حملوں میں زخمی ہونا افسوسناک ہے، مظاہرین کے پاس شارٹ مشین گن، آنسو گیس، چاقو اور ماسک وغیرہ بھی دیکھے گئے۔
مریم نواز نے کہا کہ مظاہرین کی جانب سے ایسا اسلحہ استعمال ہوا جو صرف پولیس کے پاس ہوتا ہے، غازی بروتھا، میانوالی، ہزارہ موٹروے اور دیگر مقامات پر فائرنگ کی گئی۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا مزید کہنا تھاکہ پنجاب پولیس کوپہلے بھی تصادم سے بچنے کےلئے غیر مسلح رکھا گیا تھا، پچھلے احتجاج میں بھی ایک کانسٹیبل شہید اور 25 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے، یہ کونسا احتجاج ہے جہاں سرکاری وسائل استعمال کیا جارہے ہیں، احتجاج کی بجائے یہ تحریک مسلح دہشت گردی کی کاوش ہے۔
وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے شرپسند پولیس اہلکاروں پر تشدد کر رہے ہیں، پی ٹی آئی شرپسندوں نے گاڑیوں کو آگ لگائی، بچوں کو استعمال کرنے والے اپنے بچوں کو بھی احتجاج میں لائیں۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی لوٹ مار کے کیس میں اندر ہیں، بشریٰ بی بی لوگوں کو اکسا رہی ہیں، بشریٰ بی بی آج کون سی شریعت کی باتیں کررہی ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب کے حکم پر پولیس اہلکار غیر مسلح ہیں، یہ 9 مئی پارٹ ٹو چاہتے ہیں، پولیس اہلکاروں کو یرغمال بھی بنایا ہوا ہے، شرپسندی میں ایک اہلکار شہید ہوا اور 5 کی حالت تشویشناک ہے، پولیس کے تقریباً 70 کے قریب اہلکار زخمی ہوچکے ہیں، سرگودھا میں ایف سی اہلکار کی ٹانگ میں گولی ماری گئی ہے، اٹک کٹی پہاڑی پر کانسٹیبل واجد بھی زخمی ہوا ہے۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ایک طرف ریاست پر حملہ کیا ہوا ہے دوسری طرف مذاکرات کی بات کرتے ہیں، علی امین گنڈا پور خود غائب ہیں۔
وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری کا کہنا ہے کہ آخری کال مس ہوگئی، اب انہیں آخری کال نہیں کرنی چاہیئے، ان کے کچھ لوگوں نے فرمائشی گرفتاریاں بھی دیں کیونکہ وہ بانی پی ٹی آئی کے بیانیہ کے ساتھ نہیں چل سکتے اس سے اچھا انہیں گرفتار کر لیں۔۔ علیمہ باجی، بشری بی بی اور گنڈا پور سے لڑائی کے بعد احتجاج سے ہی غائب ہو گئیں تھی۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراطلاعات پنجاب عظممیٰ بخاری نے کہا کہ کل کے انقلاب کے حالات آپ نے پنجاب میں دیکھ لیے، کل قوم نے باقاعدہ دیکھا کہ بشری بی بی ایک گھریلو خاتون ہیں، کل کہہ رہی تھی کہ ہم نے جلدی جلدی جانا ہے اور عمران خان کو چھڑوانا ہے، بشری بی بی کے ہاتھ میں انگھوٹھی کتنے کیرٹ کی تھی لیکن اچھی تھی۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پارا چنار میں پچھلے 4 دن میں 80 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، بیلاروس کے سربراہ آج پاکستان پہنچیں گے، پورے پنجاب سے لاہور سمیت 80 کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے، اس سے بڑی شرمندگی ایک لیڈر کے لئے نہیں ہوسکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے مجھے کہا کہ پنجاب کی عوام کا شکریہ ادا کریں، مریم نواز عوامی ریلیف کے منصوبے بنارہی ہیں، مجھے افسوس خیبرپختونخوا کے عوام کے لیے ہے، جب گنڈاپور باہر نکلتے ہیں تو لوگ آتے ہیں، بشری بی بی کی مرتبہ لوگ غائب ہوجاتے ہیں، علیمہ باجی کل سے کہاں غائب ہیں۔
وزیر اطلاعات پنجاب نے مزید کہا کہ پرامن اور پی ٹی آئی 2 الگ الگ چیزیں ہیں، کل پولیس وین کو کھنہ پور میں تباہ کیا گیا، میانوالی انٹرچینج کو کل آگ لگائی گئی، اٹک کے قریب بہت ساری گاڑیوں کو آگ لگائی گئی، کفن پوش انقلاب بھی ہم نے پہلی مرتبہ دیکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان اور بشری بی بی کا ٹرمپ کارڈ بری طرح پٹ گیا، ان کے پنجاب میں 104 ایم پی اے ہیں لیکن کوئی نہیں نکلا، پولیس پر حملے کیے گئے، کیا اس کو پر امن احتجاج کہتے ہیں، غلطی بی بی صاحبہ کی بھی ہے، انہوں نے کہا تھا ویڈیو بنا کر بھیجنا انھوں نے بنا کر بھیج دی۔
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ لاہور میں سکول کھلے ہوئے ہیں مارکیٹ چل رہی ہے، پورے پنجاب میں تمام شہر اپنی اپنی روٹین پر چل رہے ہیں، فساد کا قافلہ کے پی کے سے چلا ہے بس۔