اسلام آباد اور راولپنڈی میں آج تمام تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان کردیا گیا۔
ضلعی انتظامیہ نے اعلامیہ جاری کردیا، جس کے مطابق موجودہ صورتحال کے پیش نظر تعلیمی ادارے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اطلاق تمام سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں پر ہوگا۔
دوسری جانب ڈپٹی کمشنر نے تعطیل کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ آج سرکاری ادارے معمول کے مطابق کھلے رہیں گے۔
اس کے علاوہ بہاولپور کی اسلامیہ یونیورسٹی میں آج اور کل ہونے والے پرچے ملتوی کردیے گئے ہیں۔
ترجمان اسلامیہ یونیورسٹی کے مطابق ملتوی کیے گئے پرچے اب 2 اور 3 دسمبر کو ہوں گے جبکہ اسلامیہ یونیورسٹی میں آج اور کل کلاسیں معمول کے مطابق ہوں گی۔
یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے باعث گزشتہ روز جڑواں شہروں میں میٹرو بس، انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بند رہی، راولپنڈی اسلام آباد میٹرو بس سروس بھی معطل تھی جبکہ پمز سے بارہ کہو تک گرین لائن سروس بھی بند رکھی گئی۔
اس کے علاوہ راولپنڈی اور اسلام آباد میں انٹرنیٹ اور موبائل فون کی سروس بھی متاثر رہی، اس حوالے سے وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی خدشات والے علاقوں میں موبائل ڈیٹا، وائی فائی سروس بندش کا فیصلہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی اور دیگر مطالبات کی منظوری کے لیے مختلف شہروں سے نکلنے والے تحریک انصاف کے قافلے پنجاب میں داخل ہوگئے ہیں۔
قافلوں کی اسلام آباد کی جانب پیش قدمی جاری ہے، کئی مقامات پر پولیس سے جھڑپیں بھی ہوئیں جبکہ وفاقی دارالحکومت میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات ہے۔
پنجاب اور خیبر پختونخوا سے جڑواں شہروں کو آنے والے تمام راستے سیل کیے گئے ہیں جبکہ کئی مقامات پر خندقیں، خاردار تاریں، مٹی کے پہاڑ اور دیگر رکاوٹیں لگائی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان نے 24 نومبر کو اسلام آباد میں احتجاج کی کال دے رکھی ہے، سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے واضح کیا تھا کہ احتجاج میں رہنماؤں کی کارکردگی کی بنیاد پر اگلے عام انتخابات میں پارٹی ٹکٹ دیا جائے گا۔
بشریٰ بی بی نے پارٹی رہنماؤں پر زور دیا تھا کہ وہ احتجاج کے دوران گرفتاریوں سے بچیں جبکہ احتجاج کے لیے مؤثر تحریک اور وفاداری کی بنیاد پر ہی پی ٹی آئی میں ان کے مسقبل کا فیصلہ ہوگا۔
انہوں نے متنبہ کیا تھا کہ کسی بھی رہنما کی پارٹی کے ساتھ دیرینہ وابستگی بھی انتخابات میں پارٹی ٹکٹ کی ضمانت نہیں دے گی اگر وہ احتجاج کے دوران توقعات پر پورا اترنے میں ناکام رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں ہونے والا احتجاج آپ لوگوں کی پی ٹی آئی سے وفاداری کا امتحان ہے، ہمارا ہدف عمران خان کی رہائی کو یقینی بنانا ہے اور ہم ان کے بغیر اسلام آباد سے واپس نہیں آئیں گے۔