Aaj Logo

شائع 24 نومبر 2024 11:21pm

مودی سرکار کی ایک اور مسجد گرا کر مندر بنانے کی کوشش، مسلمان ڈٹ گئے

بھارتی ریاست اُتر پردیش (یو پی) کے ضلع سنبھل میں مودی سرکار نے ایک اور مسجد کو مندر میں تبدیل کرنے کی ٹھانی تو ہنگامے پھوٹ پڑے، جن میں اب تک 3 افراد مارے جاچکے ہیں اور کئی زخمی ہیں۔

اتوار کو اتر پردیش کے سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے سروے کے دوران ایک ہجوم نے پولیس ٹیم پر پتھراؤ کیا جس سے ہنگامہ کھڑا ہوگیا۔ سروے سے پہلے بھاری پولیس فورس تعینات کی گئی تھی، لیکن صبح جمع ہونے والے بھیڑ نے پولیس ٹیم پر دھاوا بول دیا۔ اس کے بعد پولیس اہلکاروں نے آنسو گیس کے گولے چھوڑے اور شرپسندوں کو بھگا دیا۔

سنبھل کی شاہی جامع مسجد کو لے کر عدالت میں کیس چل رہا ہے۔ جس میں ہندو فریق کا دعویٰ ہے کہ یہ ہری ہر مندر ہے، جسے گرا کر مسجد بنائی گئی۔ کیس کی سماعت میں عدالت کے حکم کے بعد اتوار کی صبح 7.30 بجے سے سروے کیا جا رہا تھا۔ عدالت کے حکم پر ایڈووکیٹ کمشنر سروے کے لیے پہنچے تھے۔ اسی دوران شاہی جامع مسجد کے باہر بھیڑ جمع ہونا شروع ہو گئی اور سروے کے حوالے سے ہنگامہ شروع ہو گیا۔

ہنگامہ آرائی کے واقعے کے بعد حالات اب قابو میں ہیں۔ جگہ جگہ پتھرؤں کے واقعات پیش آئے ہیں۔ سڑکوں پر گاڑیاں جلا دی گئیں۔ علاقے میں کئی مکانات کو بھی نقصان پہنچا۔ اس واقعے میں تین افراد مارے گئے جبکہ زخمی پولیس اہلکاروں کا علاج بھی جاری ہے۔

ایس پی سنبھل نے دو لوگوں کی موت کی تصدیق کی ہے۔ تاہم ابھی تک نام ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔ پولیس نے واضح طور پر موت کی وجہ نہیں بتائی۔

گولی لگنے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موت کیسے ہوئی پوسٹ مارٹم سے واضح ہو گا۔

سنبھل میں جامع مسجد کے سروے کو لے کر ہنگامہ آرائی کے بعد مراد آباد ڈویژن کے تمام اضلاع کی پولیس نے سنبھل میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔ امروہہ، مرادآباد اور رام پور اضلاع کی پولیس فورس نے کشیدہ علاقے میں پولیس موجود ہے اور مسلسل فلیگ مارچ کر رہی ہے۔

آل انڈیا مسلم جماعت کے قومی صدر مولانا شہاب الدین رضوی بریلوی نے سنبھل کے لوگوں سے امن اور ہم آہنگی برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ توڑ پھوڑ اور پتھراؤ میں ملوث نہ ہوں۔

شہاب الدین نے کہا کہ پیغمبر اسلام ﷺ نے امن کا پیغام دیا ہے۔ اس پر عمل کریں۔ سنبھل کی جامع مسجد ایک تاریخی مسجد ہے۔ اس کے لیے قانونی جنگ بھرپور طریقے سے لڑی جائے گی۔

Read Comments