خیبر پختنونخوا کے مشیراطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف کی سربراہی میں حکومتی جرگہ کرم سے واپس پشاور پہنچ گیا، جرگے نے گزشتہ روز اہل تشیع کے عمائدین سے ملاقات کی تھی۔
مشیراطلاعات بیرسٹرسیف نے بتایا کہ جرگے نے کرم میں اہل سنت کے مشران سے ملاقات کی ہے ، فریقین نے 7 دن کے لئے سیز فائر پر اتفاق کیا ہے۔
بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی ہدایت پر حکومتی وفد ضلعی عمائدین کے ساتھ جرگہ کر رہا ہے، فریقین نے ایک دوسرے کے قیدی اور لاشیں واپس کرنے پر بھی مکمل اتفاق کیا ہے۔
ڈاکٹر سیف نے کہا کہ کشیدگی کے خاتمے کے لیے تمام معاملات خوش اسلوبی سے حل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، اہل تشیع رہنماؤں سے ملاقات میں مسائل کے حل کے لیے مثبت گفتگو ہوئی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہماری اولین ترجیح فریقین کے درمیان سیز فائر کروا کر پائیدار امن قائم کرنا ہے، وزیراعلیٰ کی واضح ہدایات ہیں کہ تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل کئے جائیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے 49 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
جمعرات 21 نومبر کی دوپہر لوئر کرم کے علاقوں بگن اور اوچت میں لگ بھگ 200 مسافر گاڑیوں کے قافلے پر ہوئے حملے میں خواتین اور بچوں سمیت 49 افراد کی ہلاکت کے بعد ضلع کرم میں حالات بدستور کشیدہ ہیں ، فرقہ وارانہ بنیادوں پر جھڑپوں کا سلسلہ چوتھے روز بھی جاری ہے۔
حکام کے مطابق ضلع کرم میں 21 نومبرکے واقعے کے بعد سے ہونے والی پُرتشدد جھڑپوں اور حملوں کے نتیجے میں اب تک کم از کم 76 افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔
بگن اور اوچت میں مسافر گاڑیوں پر ہوئے حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد میں سے بیشتر کا تعلق پاڑہ چنار اور قریبی علاقوں میں آباد اہلِ تشیع برادری سے تھا۔
واقعہ کے ردعمل میں جمعہ کی شب چند مظاہرین نے سُنی اکثریتی علاقے بگن میں دھاوا بول کر دکانوں و مکانوں کو نذر آتش کر دیا تھا جس کے نتیجے میں حکام کے مطابق مزید کم از کم 32 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
مسلح لشکر کی جانب سے بگن میں ہونے والے جلاؤ گھیراؤ اور حملوں میں ہلکے اور بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا تھا جس کے بعد بگن اور دیگر قریبی علاقوں سے مقامی آبادی نے نقل مکانی کی۔
ضلع کرم کی تازہ ترین صورتحال یہ ہے کہ مقامی پولیس کے مطابق آج (اتوار) لوئر کرم کے شیعہ اکثریتی گاؤں علی زئی کے قریب شدید جھڑپیں جاری ہیں۔
پولیس اہلکار کے مطابق اتوار کو کشیدگی کا آغاز اُس وقت ہوا ہے جب بگن سے پانچ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع مندروی کے علاقے سے بڑے لشکر نے اچانک علی زئی گاؤں کی طرف پیش قدمی کا آغاز کیا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ مندروی سے روانہ ہونے والے اِس لشکر نے پہلے علی زئی کی داخلی حدود میں موجود دو گاؤں ’جیلامئی‘ اور ’چار دیوار‘ پر حملہ کیا جہاں شدید لڑائی کے بعد مسلح لشکر نے دونوں گاؤں پر قبضہ کر لیا۔
پولیس کا دعویٰ ہے کہ اب یہ مسلح لشکر تیزی سے علی زئی کی طرف بڑھ رہا ہے جب کہ اس لشکر میں موجود افراد کے پاس بھاری ہتھیار بھی موجود ہیں جبکہ علی زئی کے سرحدی علاقوں میں موجود مورچوں سے اس لشکر پر شدید فائرنگ کی جا رہی ہے۔
ڈپٹی کمشنر کرم کے مطابق اِس وقت علی زئی کے قریب کے علاقوں سے شدید جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ تاہم پولیس اورضلعی انتظامیہ کی جانب سے تازہ جھڑپوں میں جانی نقصان کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔
مقامی رہائشی مشر سید حسین کے مطابق مندروری سے چلنے والے مسلح لشکر نے علی زئی کے دو گاؤں پر اتوار کی صبح کے اوقات میں حملہ کیا تھا جہاں پر مقامی لوگوں کے ساتھ اُن کا مقابلہ ہوا ہے۔
ان کے مطابق اب یہ مسلح لشکر علی زئی کی طرف بڑھ رہا ہے جسے مورچوں میں موجود مسلح افراد کی جانب سے روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے، لشکر بڑھتا رہا تو ممکنہ طور پر علی زئی پہنچنے پرخون خرابہ ہو سکتا ہے۔
دوسری جانب ہنگو پولیس نے تصدیق کی ہے کہ مشتعل مظاہرین نے ہنگو سے کوہاٹ آنے والے روڈ کو آمد و رفت کے لیے بند کر دیا ہے، گاڑیاں اس وقت متبادل روڈ کو استعمال کر رہی ہیں جہاں پر ٹریفک شدید متاثر ہے۔
پولیس کے مطابق سڑک کو ہنگو پھاٹک کے مقام پر بند کیا گیا ہے جہاں مظاہرین کی بڑی تعداد موجود ہے۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ کرم میں فوجی آپریشن کرکے تمام کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
دوسری جانب ضلع کرم میں حالات کی سنگینی پر گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی متحرک ہوگئے ہیں، گورنر نے متاثرین کرم کی امداد کیلئے انجمن ہلال احمر کے پی کو احکامات جاری کر دیے ہیں۔
گورنر نے چیئرمین ہلال احمرکو ایمرجنسی ریسپانس ٹیم ہنگو اور ٹل میں بھجوانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کیساتھ ملکر تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ عوام کو تحفظ فراہم کرنا صوبائی حکومت کی اولین ذمہ داری ہے، صوبائی حکومت سنگین صورت حال میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔
گورنرکے پی نے کہا کہ کرم میں لوگ سڑکوں پر نشانہ بن رہے ہیں ، عوام کی جان و مال کا تحفظ صوبائی حکومت کی اولین ذمہ داری ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ کرم معاملے پر صوبائی حکومت کا مجرمانہ کردار قابل افسوس ہے ، پی ٹی آئی کی صوبائی حکومتوں نے ہمیشہ وفاق پریلغار کی ہے۔