اسلام آباد میں 24 نومبر کو پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے پیش نظر پی ٹی آئی اور حکومتی ٹیموں کے درمیان رابطوں اور مذاکرات کے خبریں گردش میں ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور حکومت کے درمیان ایک بار پھر اعلی سطحی رابطے ہوئے ہیں، اس حوالے سے ذرائع نے دعویٰ کیا کہ رانا ثنا اللہ ، محسن نقوی اور ایک اعلیٰ سیاسی شخصیت نے پی ٹی آئی سے رابطہ کیا، حکومتی وفد نے وزیراعظم شہباز شریف سے بھی مذاکرات پر مشاورت کی۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ پی ٹی آئی قیادت اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور حکومتی مذکراتی ٹیم کے رویے کو مثبت سمجھ رہے ہیں، بیرسٹر گوہر کی جانب سے علی امین گنڈاپور کو مذاکرات کا مکمل اختیار دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے بھی کشیدگی بڑھانے کی بجائے سنجیدہ نکات پر بحث کے لیے مثبت رویہ دکھایا ہے، مشاورت کے لیے کچھ وقت دے کر بانی پی ٹی آئی عمران کان کی رہائی کے لیے راستے ہموار کیے جاسکتے ہیں۔
پی ٹی آئی سے کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے، محسن نقوی
باخبر ذرائع کے مطابق مشاورتی ٹیم اڈیالہ جا کر رہائی کی کوششوں اور حکومت سے انگیجمنٹ کے راستے بتائے گی، مذکرات ہوتے ہیں تو رہائی کے فوری مطالبے کی بجائے مزید آپشنز پر بھی بات کے امکانات ہیں۔
ذرائع کے مطابق بشریٰ بی بی کے بیان سے مذکرات کے ماحول میں خلل پڑا جبکہ پی ٹی آئی نے اسلام آباد ہائی کورٹ فیصلے کے تناظر میں بھی تاحال مذاکرات پر جواب نہیں دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فریقین دونوں جانب سے انا اور ضد کو مذاکرات میں رکاوٹ کا سمجھ رہے ہیں، بانی پی ٹی آئی کا فوری رہائی کا مطالبہ بھی مذاکرات کی کامیابی میں رکاوٹ ہے۔
عمران خان سمیت تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کیلئے ہم سب ایک پیج پر ہیں، بیرسٹر سیف
خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر وزیر داخلہ سینیٹر محسن نقوی نے موجودہ سیاسی صورتحال پر چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر سے رابطہ کیا تھا اور کہاکہ ہم اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے پابند ہیں، کسی جلوس، دھرنے یا ریلی کی اجازت نہیں دے سکتے۔