وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتجاج کیلئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا پشاور سے نکلنے والا قافلہ عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی قیادت میں پہلے روز ضلع اٹک کے علاقے حضرو اور غازی بروتھا تک پہنچا۔
خیبرپختونخوا کے جنوبی علاقوں سے ایک قافلہ میانوالی اور موٹروے ایم 14 سی پیک کی طرف سے آگے بڑھا۔ ہزارہ ڈویژن سے بھی قافلے آگے بڑھے۔
مظاہرین اور پولیس میں کئی مقامات پر شدید جھڑپیں
اسلام آباد کی جانب مارچ کرنے والے مظاہرین اور پولیس میں کئی مقامات پر شدید جھڑپیں ہوئیں۔ ڈیرہ اسماعیل خان، کرک، لکی مروت اور بنوں کے قافلوں کا داؤد خیل میپل لیف سیمنٹ کے مقام پر پولیس سے سامنا ہوا، جہاں پولیس کی شیلنگ کے بعد مظاہرین واپس لوٹ گئے۔
غازی بروتھا پل پر بھی کارکنوں پر شیلنگ کی گئی اور پل کو کنٹینرز لگا کر بند کردیا گیا۔
تحصیل خان پور، جنڈیال چیک پوسٹ ٹیکسلا کے سنگم پر بھی پولیس اورکارکنوں میں آنکھ مچولی جاری ہے ۔ ٹیکسلا پولیس نے پی ٹی آئی ورکرز کو ہری پور کی حدود میں روک دیا۔ ٹیکسلا میں داخلے کی کوشش کرنے والے مظاہرین پر آنسو گیس کی بھاری شیلنگ کی گئی۔
علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی کی قیادت میں قافلہ گزشتہ روز دن 11 بجے کے قریب پشاور سے روانہ ہوا تھا اور تقریباً 5 گھنٹے میں صوابی پہنچا۔
خیبرپختونخوا کے تمام قافلے اس وقت پنجاب کی حدود میں داخل ہوچکے ہیں، خیبرپختونخوا کے جنوبی اضلاع کے قافلے کی قیادت عمر امین گنڈاپور کررہے ہیں جس میں ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک، لکی مروت، بنوں اور کرک کے علاوہ بلوچستان سے آئے ہوئے قافلے بھی شامل ہیں۔
اسی قافلے میں میانوالی سے آنے والا پی ٹی آئی کارکنان کا قافلہ بھی شامل ہیں، یہ قافلہ براستہ میانوالی موٹروے چل رہا تھا۔ ہزارہ ریجن کا قافلہ ہری پور ٹیکسلا روڈ پر ہوتے ہوئے پنجاب داخل ہوچکا ہے، سب سے بڑا اور مرکزی قافلہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں پنجاب میں داخل ہوچکا ہے۔
قافلہ موٹروے ریسٹ پہنچا تو وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اپنی گاڑی سے نیچے اتر کر کارکنوں کے درمیان آگئے۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ مشینری کی مدد سے رکاوٹیں ہٹائیں گے، ڈی چوک پہنچنے کی جلدی نہیں، پوری رات سفر کریں، آج یا کل جب بھی ممکن ہوا ڈی چوک پہنچیں گے اور وہاں غیرمعینہ مدت کے لیے دھرنا دیں گے۔
دوسری جانب قافلے میں آئے لوگ اٹک کے مقام پر موٹروے کے اطراف گھنے درختوں میں چھپ گئے، اور علی امین گنڈا پور کے قافلے کا انتظار کرتے رہے۔
ہم اسلام آباد پہنچیں گے، فکر نہ کریں
علی امین گنڈاپور صوابی ریسٹ ایریا پہنچے تو نعرے لگا کر کراؤڈ چارج کیا اور کہا کہ کارکن سب آگے چلیں، اپنی طاقت راستہ کھولنے میں لگانی ہے، سب متحد ہو کر چلیں، ایک دوسرے کی طاقت بنو، پہلے مشینری کو راستہ دیں۔
علی امین گنڈاپور سے ’آج نیوز‘ نے سوال کیا کہ راستے بند ہے کیسے جائیں گے؟ جس پر ان کا کہنا تھا کہ سب راستے کھول دیں گے، ہم اسلام آباد پہنچیں گے، فکر نہ کریں۔
صوابی سے احتجاج کی قیادت وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کر رہے ہیں۔ گنڈا پور سہ پہر کے وقت پشاور سے اپنی گاڑی میں صوابی پہنچے جہاں سے وہ کنٹینر پر سوار ہوئے۔
علی امین گنڈا پور کی روانگی کے وقت ان کی بشریٰ بی بی سے تلخ کلامی کی خبریں بھی سوشل میڈیا پر سامنے آئیں۔
ان خبروں کے باوجود بشریٰ بی بی بھی تحریک انصاف کے قافلے میں شامل ہیں۔ بشریٰ بی بی کی بہن مریم ریاض وٹو نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر کہا ہے کہ سب بی بی کو منع کر رہے تھے کہ وہ نہ نکلیں ان کی جان کو خطرہ ہے مگر رب کے راستے پر چلنے والوں کو کہاں ان چیزوں کی فکر ہوتی ہے۔
ایک روز قبل خبریں آئی تھیں کہ ناسازی طبیعت کی بنا پر بشریٰ بی بی احتجاج میں شریک نہیں ہو رہیں۔
اب اس حوالے سے ترجمان پی ٹی آئی شیخ وقاص اکرم کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی پشاور سے نکلنے والے پی ٹی آئی قافلے کا حصہ ہیں، قافلہ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں پشاور سے روانہ ہوچکا ہے، بشریٰ بی بی ورکرز کے شانہ بشانہ اسلام آباد جارہی ہیں، بشریٰ بی بی کا کہنا ہے کہ ورکر کو اس وقت اکیلا نہیں چھوڑا جاسکتا۔
پی ٹی آئی کے کارکنوں نے غازی ٹول پلازہ کے قریب آگ لگانے کی کوشش کی، جس کے باعث غازی انٹرچینج پر کھڑی ایک گاڑی کو بھی آگ لگ گئی، گاڑی میں سوار 4 افراد جھلس کر زخمی ہوگئے، پی ٹی آئی ورکرز نے ہی زخمیوں کو گاڑی سے باہر نکالا۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں ایم 14 سی پیک داؤد خیل میپل لیف سیمنٹ کے قریب پل کے اوپر موجود پولیس نے نیچے موجود کارکنوں پر دھاوا بول دیا، پنجاب پولیس کی جانب سے شدید شیلنگ کی گئی جبکہ ربڑ بلٹ سے بھی فائرنگ کی گئی، جس کے باعث کارکن واپس جانے لگے۔ کچھ کارکن شیلنگ ماسک اور غلیل اٹھائے آگے بڑھتے رہے۔
کارکنان نے میپل لیف سیمنٹ کے قریب روڈ کے کنارے کھڑی خشک گھاس کو آگ لگا دی۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں عیسیٰ خیل انٹرچینج کے مقام پر سی پیک کو بھاری مشینری سے کھولا جا رہا ہے، سی پیک پر رکھے گئے کنٹینرز کو ہٹا کر روڈ کھول دیا گیا ہے، قافلہ رکاوٹیں ہٹاتے ہوئے اسلام آباد کی طرف روانہ ہو چکے ہیں۔
پشاور سے پی ٹی آئی کا مرکزی قافلہ ایک کنٹینر اور کچھ دیگر گاڑیوں کے ساتھ روانہ ہوا۔ کنٹینر کے ساتھ ایک ٹرک میں دو بہت بڑے پنکھے بھی سفر کر رہے ہیں۔ یہ پنکھے ممکنہ طور پر آنسوگیس کا رخ موڑنے کیلئے مرکزی کنٹینر کے ساتھ ہیں۔
اسلام آباد میں میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے لیے پی ٹی آئی کا قافلہ سوات سے روانہ ہوگیا، قافلہ صوبائی وزیر فضل حکیم کی قیادت میں روانہ ہوا۔
قافلے میں کارکنان کی بڑی تعداد شریک ہے، قافلہ چکدرہ انٹر چینج پہنچے گا جہاں دیگرعلاقوں کے کارکنان بھی قافلے میں شامل ہوں گے۔
بانی پی ٹی آئی کی فائنل کال پر ضلع مانسہرہ کی مختلف تحصیلوں سے قافلے مانسہرہ پہنچنا شروع ہوگئے، بالاکوٹ ، بفہ پکھل ، اوگی اور تورغرسے قافلہ مانسہرہ کی طرف آنا شروع ہوگئے۔
مانسہرہ اور ریسٹ ایریا سے کچھ ہی دیر بعد قافلہ موٹروے ریسٹ ایریا سے ڈی چوک کے لیے روانہ ہوگا جبکہ مانسہرہ اور برہان انٹرچینج پر خیبرپختونخواہ کے تمام جلوس اکھٹے ہوں گے۔
نوشہرہ میں اسلام آباد جانے والے راستے کنٹینرز لگا کر سیل کردیے گئے، اٹک پل پر پنجاب کے سائیڈ پر بڑے بڑے کنٹینرز لگا دیے گئے۔
پنجاب پولیس کی بھاری نفری اٹک پل پر تعینات ہے، پنجاب پولیس پی ٹی آئی کے قافلوں سے نمٹنے کے لیے تیار ہے جبکہ پی ٹی آئی کے قافلے خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع سے روانہ ہوگئے۔
پی ٹی آئی کے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر موٹروے ٹول پلازہ اسٹاف کیبن چھوڑ کر دفتر چلے گئے، گاڑیاں ٹول پلازہ پر ٹیکس ادا کیے بغیر موٹروے پر جانے لگیں،
ٹول پلازہ اسٹاف کا کہنا ہے کہ ہدایات جاری کی گئیں کہ ٹول پلازہ چھوڑ کر چلے جائیں۔
اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے آج اسلام آباد میں احتجاج کے باعث موٹروے ایم ون پشاور ٹول پلازہ جو ہر قسم کے ٹریفک کے لیے مکمل طور بند کر دی گئی تھی، پولیس کی جانب سے اچانک کھول دی گئی۔**
پی ٹی آئی کے آج اسلام آباد میں احتجاج کے باعث پنجاب اور خیبرپختونخوا کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، جی ٹی روڈ اٹک خورد کے مقام کو دونوں اطراف سے کنٹینر لگا کر مکمل سیل کردیا گیا، اٹک خورد چیک پوسٹ پر رینجر، ایف سی اور پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔
قبل ازیں موٹروے پولیس کی جانب سے موٹروے ایم ون پشاور کو ٹول پلازہ کو 3 مختلف مقامات سے دنوں اطراف سے ہرقسم کے ٹریفک کے لیے مکمل طور بند کر دیا گیا تھا۔
پی ٹی آئی احتجاج: لاہور کے تمام داخلی و خارجی راستے بند، شہریوں کو مشکلات
پی ٹی آئی رہنما کا صوابی جانے والی مشینری پر نامعلوم افراد کے حملے کا دعویٰ
اس حوالے سے موٹروے پولیس کا کہنا تھا کہ موٹروے دھند کے باعث بند کردی گئی ہے، دھند میں کمی کے بعد موٹروے ٹریفک کے لیے کھول دی جائے گی۔
تاہم اب موٹروے ایم ون پشاور ٹول پلازہ کھولے جانے کے بعد پی ٹی آئی کارکنان پشاورٹول پلازہ پہنچنا شروع ہوگئے۔
واضح رہے کہ عمران خان کے حکم پر 24نومبر(آج) کو پی ٹی آئی کی اسلام آباد کی جانب احتجاجی کال کے باعث جڑواں شہروں میں کاروبار زندگی عملاً معطل ہے۔
دونوں شہروں کی مرکزی شاہراہیں، پبلک ٹرانسپورٹ اور فیض انٹرچینج کوبند کر دیا گیا ہے جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔