پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) احتجاج کے پیش نظر لاہور کے تمام داخلی اور خارجی راستے بند کردیے گئے، جس کے باعث شہریوں کومشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر صوبائی دارالحکومت لاہور کے داخلی اور خارجی راستوں پر بھی کنٹینرز لگ گئے، احتجاج کے باعث تمام رابطہ سڑکیں کنٹینرز لگا کر بند کردی گئی، لاہور سے دیگر شہروں کو جانے والی موٹرویز کو بند کر دیا گیا، بابو صابو کو بھی کنٹینرز اور بیریئرز لگا کر بند کرکے پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی۔
شاہدرہ اور بتی چوک جانے والی سڑک کو بھی دونوں اطراف سے بند کیا گیا، آزادی فلائی اوور پر بھی کنٹینرز موجود ہیں، جس کے باعث شہری خوار ہورہے ہیں جبکہ آزادی فلائی آوور پر پولیس کی نفری ڈنڈے تھامے موجود ہے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ سلمان اکرم راجہ کی قیادت میں بتی چوک پر احتجاج کیا جائے گا۔
پی ٹی آئی کی جانب سے کہا گیا کہ ارکان اسمبلی اور ٹکٹ ہولڈرز، پی ٹی آئی لاہور کی قیادت اور کارکنان بتی چوک پر احتجاج کریں گے۔
پی ٹی آئی کا کہنا تھ اکہ جنرل سیکرٹری تحریک انصاف سلمان اکرم راجہ قیادت کریں گے، راستے کھلنے پر دیگرشہروں سےلوگ اسلام آباد کا رخ کریں گے۔
پی ٹی آئی رہنما امتیاز شیخ نے کہاکہ عوام اور کارکنان دوپہر 12بجےتک بتی چوک پہنچیں، لاہور کے تمام قافلے بتی چوک میں اکٹھے ہوں گے۔
دوسری جانب اس اعلان پر پولیس حرکت میں آگئی۔ ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف نے پہلے 10 بجے کا ٹائم دیا اب 12 بجے کا دیا ہے لیکن ہم تیار ہیں، انہوں نے کہاکہ قانون کی خلاف ورزی پرقانون حرکت میں آئےگا، پی ٹی آئی کااحتجاج ہمیشہ سےپرامن نہیں رہا۔
لاہور سے اسلام آباد جانے والی موٹر وے بھی بند ہے، بند روڈ پر واقع تمام بس اڈے بھی بند کردیے گئے جبکہ لاہور رنگ روڈ تمام انٹرجینجز سے ٹریفک کے لیے مکمل بند یے۔
اسلام آباد سمیت مختلف شہروں میں گرفتاریاں، راستے بند، پی ٹی آئی کے قافلے روانہ
راوی پل، پرانا راوی پل، سگیاں راوی پل، ایسٹرن بائی پاس اور بابوصابو مکمل ان اور آؤٹ کے لیے بند ہیں، ٹھوکر نیاز بیگ سے ملتان روڈ پر ٹریفک آ اور جا سکتی ہے، رائے ونڈ روڈ، فیروز پور روز، گجومتہ ٹریفک کے لیے کھلے ہیں۔
ترجمان ٹریفک پولیس لاہور شہر کے اندر ٹریفک معمول کے مطابق رواں دواں ہے۔
پنجاب میں 3 دن اور بلوچستان میں 15 روز کے لیے دفعہ 144 نافذ کردی گئی جس کے باعث ہر قسم کے احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیوں اور دھرنوں پر پابندی عائد کردی گئی۔
صوبائی دارالحکومت لاہور میں بس اڈوں کو بھی بند کردیا گیا، راستے بند ہونے کے باعث ریلوے اسٹیشن پر مسافروں کا رش بڑھ گیا، رش کے پیش نظر ریلوے انتظامیہ نے لاہور سے راولپنڈی کیلئے اضافی ٹرینیں بھی چلائی گئیں۔