مصنوعی ذہانت فی زمانہ ایک بنیادی ضرورت کی شکل اختیار کرچکی ہے۔ دنیا بھر میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی بنیاد پر کام کرنے والے آلات میں مصنوعی ذہانت سے بھرپور کام لیا جارہا ہے۔
ایک بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ مصنوعی ذہانت ہمارے لیے آسانیوں کے ساتھ ساتھ مشکلات بھی پیدا کر رہی ہے۔ مصنوعی ذہانت نے اب ایک نئی سوچ کو تشکیل دینا شروع کردیا ہے جو ہماری یعنی انسانی ذہن کی سوچ سے الگ اور بہت پیچیدہ ہے۔
انسانوں اور مصنوعی ذہانت کے تفاعل سے جو نئی سوچ ابھر رہی ہے وہ نیا شعوری نظام ہے۔ یہ انسانی ذہن سے باہر کا معاملہ ہے اور اِس سے انسانی سوچ بھی پروان چڑھے گی۔
انسان کئی طرح سے سوچتے ہیں۔ کچھ لوگ کسی بھی معاملے میں فوری طور پر سوچنے کے عادی ہوتے ہیں۔ ان کی سوچ بنیادی طور پر وجدانی نوعیت کی ہوتی ہے۔ یہ چونکہ بہت تیز ہوتی ہے اس لیے اِس کے نتائج کو پوری طرح کنٹرول آسان نہیں ہوتا۔
دوسری طرف کچھ لوگ کسی بھی معاملے میں بہت سوچ بچار اور تجزیے کے بعد کوئی رائے دیتے ہیں۔ اِن کی سوچ خاصی سُست تاہم پختہ ہوتی ہے۔ سسٹم زیرو اضافی طور پر قدرے پیچیدہ سوچ متعارف کرارہی ہے۔ اس کے نتیجے میں ہمارے سوچنے کا ڈھنگ بھی اثرات قبول کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔
سچ تو یہ ہے کہ مصنوعی ذہانت کے پیدا کردہ فکری ماڈل سے ہماری سوچ میں انقلابی نوعیت کی تبدیلیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔
معروف علمی جریدے نیچر ہیومن بیہیویئر میں دی کیس فار ہیومن اے آئی انٹرایکشن ایز سسٹم زیرو تھنکنگ کے زیرِعنوان ایک مقالہ شایع ہوا ہے۔ یونیورسیٹا کیٹولیکا کے میلان کیمپس میں ہیومن ٹیکنالوجی لیب کے ڈائریکٹر پروفیسر گیوسیپ ریوا کی قیادت میں محققین کی ایک ٹیم نے تحقیق کی۔
اس تحقیق میں کلیدی کردار انفرا اسٹرکچر سولیوشنز گروپ (لینووو، میلان) کے میسیمو چِریاٹی، نیو یارک کے یونین کالج میں فلاسوفی ڈیپارٹمنٹ کی پروفیسر میریانا گاناپنی اور فیکلٹی آف فارن لینگویجز انڈ لینگویج آف سائنس (یونیورسیٹا کیٹولیکا، میلان کیمپس) نے ادا کیا۔
جس طور کمپیوٹر سے باہر کسی بیرونی ڈرائیو میں ہم اپنا ڈیٹا محفوظ رکھتے ہیں بالکل اُسی طور ذہن سے باہر سوچنے کا الگ سسٹم منفرد سوچنے کے حوالے سے ہماری راہ نمائی کرسکتا ہے۔
مصنوعی ذہانت ڈیٹا کی بہت تیزی سے پروسیسنگ کرسکتی ہے اور یوں یہ ہمارے لیے ذہن کے لیے وہی کردار ادا کرسکتی ہے جو کسی کمپیوٹر کے لیے بیرونی ہارڈ ڈرائیو ادا کرتی ہے۔
سسٹم زیرو بہت بڑے پیمانے پر ڈٰیٹا کی پروسیسنگ کرتا ہے اور ہمارے لیے فیصلے کرنا آسان بناتا ہے۔ اس کی پروسیس کی ہوئی معلومات کو انسانی ذہن اچھی طرح سمجھ کر نتائج اخذ کرتا ہے۔ بہر حال، انسانی ذہن کو تیزی سے فیصلے کرنے میں مصنوعی ذہانت کے مختلف ماڈلز سے غیر معمولی مدد مل سکتی ہے۔