وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ کسی بھی سطح پر کوئی بات چیت یا مذاکرات نہیں ہو رہے ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’کبھی یہ کہتے ہیں کہ حکومت کے ساتھ بات کریں گے، کبھی کہتے ہیں حکومت کے علاوہ بات کریں گے، اس حوالے سے تمام خبریں بے بنیاد ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کی تعمیل میں صرف ایک بار چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہرسے رابطہ کرکے انہیں آگاہ کیا ہے کہ عدالتی احکامات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں کسی بھی قسم کا احتجاج، ریلی، دھرنا وغیرہ کرنا غیرقانونی ہے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ واضح کردوں کہ ’جو کوئی بھی اسلام آباد احتجاج کرنے آئے گا، گرفتار ہوگا، مقدمات قائم کیے جائیں گے، کسی کو بھی بے امنی پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، ہائیکورٹ کی جانب سے احکام آنے کے بعد خواہ عام شہری احتجاج کے لیے آئیں یا خیبرپختونخوا کے سرکاری افسران و ملازمین،اس بار کسی کے ساتھ رعایت کی جائے گی، پروموشن بورڈ کے آئندہ اجلاس میں یہ بھی دیکھا جائے گا کہ کون کون سے افسران احتجاج یا دھرنوں میں شریک ہوئے ہیں۔
وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ کرم ایجنسی میں 37 لاشیں گرائی گئیں لیکن وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے وہاں جانے کی زحمت تک نہیں کی، وہ اڈیالہ جیل روزانہ جانا چاہتے ہیں لیکن انہوں نے کرم جاکر مرنے والوں، زخمی ہونے والوں کی اشک شوئی تک نہیں کی، وزیراعلیٰ پختونخوا نے یہ تک نہیں کیا کہ وہ کرم جاکر کہتے کہ میں اس مسئلے کو حل کرنا چاہتا ہوں، انکوائری کرواتا ہوں تاکہ وہاں امن قائم ہوسکے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران و اہلکار قیام امن کے لیے آئے روز اپنی جانیں قربان کررہے ہیں، کیا ہمارے یہ اہلکار قربانیاں اس لیے دے رہے ہیں کہ یہ صوبہ وفاق پر لشکر کشی کرے ؟ پاک فوج کے اہلکار روزشہید ہو رہے ہیں، اسی فوج کے ادارے کو یہ تضحیک کا نشانہ بھی بناتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں قیام امن کی ذمہ داری وہاں کی پولیس کی ہے، پی ٹی آئی کی حکومت کا کام تھا کہ پولیس کو مضبوط کرتی، انہیں جدید آلات سے لیس کرتی اور بجٹ بڑھاکر پولیس کے ادارے کو مضبوط کرتی۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکاروں کی تربیت کروائی جاتی کہ دہشتگردی کا مقابلہ کیسے کرنا ہے، خیبر پختونخوا میں پولیس کے کرنے کا کام پاک فوج اور دیگر سیکیورٹی ادارے کر رہے ہیں، ہمارے جوان وہاں شہید ہو رہے ہیں اور وہاں کے پولیس اہلکار وزیراعلیٰ کے ساتھ احتجاج میں شرکت کرنے آ رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سویلینز اور فوجیوں کی لاشیں گری ہوئی ہیں لیکن آپ اسلام آباد آرہے ہیں کیونکہ اڈیالہ میں بیٹھے ایک شخص کا آپ کو حکم ہے کہ معیشت ترقی کر رہی ہے اسے ترقی نہیں کرنے دینا، 9 مئی کے حملے کرچکے ہیں، آئی ایم ایف کو خط لکھ چکے، اس ملک کے خلاف آپ سے جو کچھ ہوسکا، آپ کرچکے ہیں۔
عطا تارڑ نے مزید کہا کہ ابھی بشریٰ بی بی نے سعودی عرب کے خلاف بیان کیوں دیا؟ ہاں وہ بہت پڑھی لکھی خاتون نہیں ہیں، انہیں عالمی تعلقات کا بھی تجربہ نہیں ہے، لیکن یہ باتیں اس لیے کی جاتی ہیں تاکہ پاکستان کے تعلقات خراب ہوں اور ترقی کو روکا جاسکے، اس کے علاوہ ان کا دوسرا کوئی مقصد نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ اپنے صوبے (خیبر پختونخوا) پر توجہ دیں، وہاں پر جو روز لاشیں گر رہی ہیں، امن وامان کی صورتحال کو بہتر بنائیں، قربانیاں دینے والوں کی عزت کرنا سیکھیں۔
عطا تارڑ نے واضح کیا کہ اسلام آباد میں کسی کو بھی احتجاج یا امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، سخت ترین کارروائی کریں گے۔ ہمارے غیر ملکی مہمان بھی آرہے ہیں جنہیں ہم ویلکم کریں گے۔ ان کے لیے بہتر ہوگا کہ خیبر پختونخوا میں امن و امان پر توجہ دینے کی زیادہ ضرورت ہے، آپ سیاسی جماعت ہیں یا ملک دشمن؟ اب ملک دشمنی نہیں چلے گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ عوام بھی اب ان کے ’رنگ ’ دیکھ چکے ہیں اور یہ نام نہاد انقلابی گھروں میں بیٹھ کر جو مرضی کرتے رہیں، جو بھی باہر نکلے گا، اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف میں گروپ بندی کافی بڑھ چکی ہے، نند اور بھابھی کے الگ الگ گروپ ہیں، ایک گروپ آتا ہے کہ ہم سے بات کریں، پھر دوسرا کہتا ہے کہ نند کا بیان بھابھی کے بیان پر حاوی ہوگیا اور صورتحال تبدیل ہوگئی، اب ہم سے بات کریں، مطلب صورتحال ساس ، بہو ، نند اور بھابھی والے تھرڈ ریٹڈ ڈراموں سے بھی زیادہ خراب ہوچکی ہے۔ یہ سب کیا ہے؟
پریس کانفرنس کے دوران سوالات کے جواب میں عطا تارڑ نے کہا کہ یہ خاتون بہت پڑھی لکھی نہیں لیکن سعودی کے جس دورے کا ذکر انہوں نے بیان میں کیا تھا، سعودی عرب سے واپسی پر بیگ بھر کر یہ آئے تھے، آج اسی بردار ملک پر الزامات لگا دیے، ہم سیاسی لوگ ہیں، ہمیں جو مرضی کہتے رہیں لیکن پاکستان اور اس کے دوست ممالک کے خلاف بات کرنا قابل برداشت نہیں ہے۔
عطا تارڑکی پریس کانفرنس کے ردعمل میں ترجمان پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ پرامن احتجاج کا ضامن دستور ہے، ٹاؤٹوں کی خواہش پر قوم دستبردار نہیں ہوگی۔
ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ حکومتی کنسورشیم نے پورے ملک کو جنگ زدہ بنا دیا ہے، عوام سے آزاد نقل وحرکت، تجارت اور روزگار کے حقوق بھی چھین لئے گئے ہیں۔
ترجمان تحریک انصاف نے مزید کہا کہ 24 کروڑ عوام کو بھیڑ بکریوں کی طرح گھروں میں قید کردیا گیا، ہمارا پرامن احتجاج آئین وقانون کی حرمت کی بحالی کا پیش خیمہ بنے گا۔