جمعرات کو دی نیدر لینڈز کے شہر دی ہیگ میں قائم عالمی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو، سابق اسرائیلی وزیرِ دفاع یوآو گیلنٹ اور حماس کے ملٹری چیف محمد الضیف کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔ تینوں پر جنگی اور انسانیت سوز جرائم میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
گزشتہ روز متعدد ممالک نے کہا تھا کہ وہ عالمی فوجداری عدالت کے وارنٹ پر عمل کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اگر اسرائیلی وزیرِاعظم کبھی اِن ملکوں کے دورے پر پہنچے تو گرفتار کرنے سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔
جب سرکاری ٹی وی آر ٹی ای نے سوال کیا کہ کیا اسرائیلی وزیرِاعظم کو آئر لینڈ آمد پر گرفتار کیا جاسکتا ہے تو سائمن ہیرس نے کہا کیوں نہیں، ضرور گرفتار کیا جائے گا۔
عالمی فوجداری عدالت نے محمد الضیف کو گرفتار کرنے کے وارنٹ بھی جاری کیے ہیں تاہم عدالت نے یہ وضاحت نہیں کی ہے کہ وہ زندہ بھی ہیں یا نہیں کیونکہ اسرائیلی حکومت اُنہیں شہید کرنے کا دعوٰی کرتی رہی ہے۔
آئر لینڈ نے مئی 2024 میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے نتیجے میں اسرائیل سے اُس کے تعلقات کشیدہ ہوگئے۔ اسرائیل نے آئر لینڈ سے اپنے سفیر کو بھی واپس بلالیا تھا۔
آئر لینڈ کے وزیرِخارجہ مائیکل مارٹن نے جمعہ کو کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کا عالمی فوجداری عدالت کے وارنٹس کو اشتعال انگیز قرار دینا ایسا موقف ہے جس سے آئر لینڈ متفق نہیں۔ نیوز ٹاک ریڈیو سے گفتگو میں مائیکل مارٹن نے کہا کہ غزہ میں سنگین جرائم کا ارتکاب کیا گیا ہے، قتلِ عام ہوا ہے اور یہ وارنٹ اس حوالے سے اجتماعی سزا قرار دیے جاسکتے ہیں۔