سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے سامنے پانامہ پیپرز اسکینڈل کی تحقیقات، طلبہ یونینز کی بحالی اور سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سمیت دیگر کیسز سماعت کے لیے مقرر کردیے گئے۔
آئینی بینچ کے آئندہ ہفتے کا روسٹر جاری کر دیا گیا جس کے مطابق سپریم کورٹ کا 5 رکنی آئینی بینچ 25 سے 29 نومبر تک اہم مقدمات کی سماعت کرے گا۔
جسٹس امین الدین خان آئینی بینچ کی سربراہی کریں گے جس میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس مسرت ہلالی شامل ہیں۔
صحافیوں کو ایف آئی اے نوٹسز اور ہراساں کرنے کے خلاف ازخود نوٹس، اقلیتوں کے حقوق، گوردواروں کی بحالی اور سانحہ جڑانوالہ پر ازخو نوٹس اور نمونیا اور ہیپاٹائٹس سے اموات، ادویات کی قیمتوں پر ازخود نوٹس بھی سماعت کے لیے مقرر کر لیا گیا۔
پانامہ پیپرز اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے دائر جماعت اسلامی کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کرلی گئی جبکہ طلبہ یونینز پر پابندی کے خلاف درخواستیں بھی سماعت کے لیے مقرر کر دی گئیں۔ سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کے حق کے لیے دائر درخواست بھی سماعت کے لیے مقرر کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ، اردو کو سرکاری اداروں میں رائج کرنے کے فیصلے پر عمل درآمد، صنعتوں کو گیس کی بلاتعطل فراہمی، تلور کے شکار پر پابندی، ملک میں جنگلات کی کٹائی اور موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کے غیرفعال ہونے کی درخواستیں بھی سماعت کے لیے مقرر کر لی گئیں۔
وزیراعظم کے صوابدیدی فنڈز اور فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے خلاف درخواست بھی سماعت کے لیے مقرر کی گئی ہے۔