اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے تھانہ آئی نائن میں درج مقدمے میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کو اشتہاری قرار دے دیاجبکہ عدالت نے واثق قیوم، راجہ خرم نواز اور فیصل جاوید سمیت دیگر کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے اور ان کے ضمانتی مچلکے بھی منسوخ کردیے۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے اسلام آباد کے تھانہ آئی نائن توڑ پھوڑ مقدمے کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا، عدالت نے وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کو اشتہاری قرار دے دیا۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ علی امین گنڈا پور کو اشتہاری قرار دینے کے بعد کیس کو دیگر ملزمان سے الگ کر دیا گیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ دوران سماعت ملزمان راجہ راشد حفیظ، واثق قیوم، راجہ خرم نواز، فیصل جاوید، عمر تنویر کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے جبکہ تمام غیر حاضر ملزمان کے وکلا سردار مصروف، مرتضی طوری، زاہد بشیر ڈار نے حاضری سے استثنی کی درخواست دائر کی۔
علی امین گنڈاپور کو اشتہاری قراردینے کی کارروائی شروع
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ تمام غیر حاضر ملزمان کی حاضری معافی کی درخواست مسترد کی جاتی ہے اور ان کے ضمانتی مچلکے منسوخ کیے جاتے ہیں۔ بعدازاں کیس کی مزید سماعت 28 نومبر تک ملتوی کردی گئی۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی رہنما علی امین گنڈا پور، فیصل جاوید، راجہ خرم اور واثق قیوم کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ آئی نائن میں دہشت گردی دفعات کے تحت مقدمہ درج ہے۔
یاد رہے کہ 3 روز قبل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے شراب اور اسلحہ برآمدگی کیس میں پولیس سے علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ عدالت ملزم کا انتظار تو نہیں کرسکتی۔
دوران سماعت عدالت نے پراسیکیوشن سے استفسار کیا تھا کہ علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں، ان کی تعمیل کا کیا بنا؟
عدالت نے پولیس سے وارنٹ گرفتاری کی تعمیلی رپورٹ طلب کرلی، علی امین گنڈاپور کے وکیل نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ نے حفاظتی ضمانت میں توسیع کردی ہے، جج نے ریمارکس دیے کہ آپ پشاور ہائی کورٹ کا حکم نامہ لے آئیں تو وہ وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دیں گے۔
ملزم کے وکیل نے کہا تھا کہ تھوڑا انتظار کرلیں، ہائیکورٹ میں اور بھی کیسز ہوتے ہیں، جس پر جج نے کہا کہ عدالت ملزم کا انتظار تو نہیں کرسکتی، علی امین گنڈاپور کے وکیل نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ کا حکم نامہ موصول ہوتے ہی عدالت میں جمع کروا دیا جائے گا۔
عدالت نے وارنٹ گرفتاری برقرار رکھتے ہوئے پولیس سے تعمیلی رپورٹ طلب کی تھی اور کیس کی مزید سماعت 23 نومبر تک ملتوی کر دی تھی۔
احتجاج سے قبل گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری جاری، راولپنڈی سے پی ٹی آئی کارکنان گرفتار
واضح رہے کہ اکتوبر 2016 میں، اسلام آباد پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے بنی گالہ کے باہر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما کی گاڑی سے 5 کلاشنکوف اسالٹ رائفلز، ایک پستول، 6 میگزین، ایک بلٹ پروف جیکٹ، شراب اور آنسو گیس کے تین گولے برآمد کیے۔
پی ٹی آئی رہنما نے پولیس کے ان دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ دو لائسنس یافتہ کلاشنکوف رائفلوں کے ساتھ سفر کر رہے تھے، اور گاڑی میں اسلحہ کا لائسنس موجود تھا۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ وہ شراب کی بوتل میں شہد لے کر جا رہے تھے جسے پولیس اہلکاروں نے ضبط کر لیا۔