وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کو سیاسی پوائنٹ اسکورنگ میں گھسیٹنا قابل افسوس ہے، اس طرح کا بیان ذہنی بے چینی کو ظاہر کرتا ہے، سیاسی مقاصد کے لئے ملکی خارجہ پالیسی سے نہ کھیلا جائے، سعودی عرب نے پاکستان کی ہر مشکل وقت میں مدد کی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے سعودی عرب سے متعلق بڑا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان جب مدینہ ننگے پاؤں گئے، واپسی پر جنرل باجوہ کو کالز آنا شروع ہوگئیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ باجوہ کو کہا گیا یہ آپ کس شخص کو لے کر آئے ہیں، کہا گیا ہمیں ایسے لوگ نہیں چاہئیں، کہا گیا ہم تو ملک میں شریعت ختم کرنے لگے ہیں، اس کے بعد سے ہمارے خلاف گند ڈالنا شروع کردیا گیا، بانی پی ٹی آئی کو یہودی ایجنٹ کہنا شروع کیا گیا۔
اس کے ساتھ ہی بشری بی بی نے واضح کیا تھا کہ 24 نومبر کے احتجاج کی تاریخ تبدیل نہیں ہوگی۔
شریعت ختم کرنے کا الزام، بشریٰ بی بی نے دوست اسلامی ملک پر خودکش حملہ کردیا، عظمیٰ بخاری
جس کے بعد سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے بشریٰ بی بی کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان کے سعودی عرب سے واپسی پر کوئی فون کالز نہیں آئیں، بشریٰ بی بی غلط کہہ رہی ہیں، ان کے پاس کوئی کالز نہیں آئیں۔
اس تناظر میں سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے سعودی عرب پر مداخلت کے الزام پر نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور سعودیہ عرب دیرینہ دوست اور بھائی ہیں، دونوں ممالک کے درمیان تعلقات باہمی احترام پر مبنی ہیں۔
بشریٰ بی بی کا ویڈیو پیغام جاری، احتجاج کی تاریخ تبدیل کرنے کی شرط بتا دی
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کی ترقی و خوشحالی کے سفر کا بے حد معترف ہے، پاکستانی عوام سعودی عرب کے ساتھ اپنے قریبی تعلقات پر فخر محسوس کرتے ہیں کیونکہ سعودی عرب نے پاکستان کی ہر مشکل وقت میں مدد کی ہے۔
پاکستان میں سعودی مداخلت کے حوالے سے عمران خان کی اہلیہ کے تبصرے کے حوالے سے میڈیا کے سوالات کے جواب میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ اپنی سیاست چمکانے اور پوائنٹ اسکورنگ کی غرض سے پاکستان کے اندرونی معاملات کے حوالے سے سعودی عرب پر مذموم الزام تراشی افسوسناک ہے، یہ اقدام مایوس ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔
انہوں نے تنبیہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ تمام سیاسی قوتوں کو اپنے معمولی سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے پاکستان کی خارجہ پالیسی پر سمجھوتہ کرنے سے باز رہنا چاہئیے۔
دوسری طرف وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے بھی سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ موصوفہ نے ایک دوست اسلامی ملک پہ خودکش حملہ کیا ہے، دوست ملک پر شریعت ختم کرنے کا بڑا الزام لگا کر خود شریعت کی ٹھیکیدار بن رہی ہیں، ان فسادیوں کے ہوتے ملک کا بھلا نہیں ہوسکتا، بڑے دوست اسلامی ملک جو مسلم امہ کا ستون ہے اس پر یہ الزام بہت خطرناک ہے۔