پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کی کال فائنل نہیں ہے، یہ کال پھر آجائے گی۔
فیصل واوڈا نے آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی نہ رہائی ہو رہی ہے نہ آگے ہونے جا رہی ہے، اگر آپ کسی پر چڑھائی کرکے بدمعاشی کرکے رہائی مانگ رہے ہیں، پھر تو آپ اپنی مشکلات کو دعوت دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کیلئے مشکلات بڑھ گئی ہیں اور یہ مشکلات ان کے اپنے کمپرومائزڈ لوگوں نے پیدا کی ہیں، اپنے آپ کو بچانے کیلئے عمران خان اب خود ہی ہیں، عمران خان دو قدم پیچھے لیں، صبر دکھائیں، سیاست کو سیاست کی طرح لے کر چلیں، سیاستدانوں سے انگیج کریں وہ آگے بات کریں گے، آگے کا راستہ بنانے کی بات کریں۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ یہ لوگ ڈی چوک نہیں آسکتے، علی امین گنڈاپور عمران خان کو پھنسا رہا ہے اور باقیوں کا کام آسان کر رہا ہے۔
اسد قیصر کے چیلنج پر فیصل واوڈا نے کہا کہ میں نے 15 سال عمران خان کی موجودگی میں انہیں اپنے جوتے کے نیچے کیڑے مکوڑوں کی طرح رکھا ہوا تھا، میں تو انہیں منہ بھی نہیں لگاتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی میں جو کہہ رہا ہے کہ 5 ہزار آدمی لاؤ تو اسے کہیں 5 آدمی خود بھی لاکر دکھاؤ، باپ کی پارٹی ہے کہ بندے نہ لانے پر نکال دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سمیت پورے خطے میں یہ مزاج ہے کہ مقبول لیڈر جیل جاتا ہے تو اس کے رشتہ دار، ورکرز اور پارٹی لیڈرز پیسہ بھی بناتے ہیں اور اقتدرا کے مزے بھی لیتے ہیں، اور مقبول لیڈر مر جاتا ہے تو اس کی لاش کو پچاس ساٹھ سال تک کیش کراتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک بہت خطرناک ملک ہے جہاں ایوان سے بھانسی کے پھندے پر چڑھا دیا جاتا ہے اور جیل سے ایوان میں پہنچا دیا جاتا ہے۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ آرمی چیف ہمارے لئے ریڑھ کی ہڈی ہیں، انہوں نے عمران خان کے ساتھ ایمانداری دکھائی جس کے صلے میں انہیں ہٹا دیا گیا اور ان کا راستہ روکنے کی کوشش کی گئی۔
فیصل واوڈا کے مطابق آرمی چیف نے کل کہا کہ تشدد اور احتجاج میں فرق ہے اور یہ فرق مجھے پتا ہے، ’اس کا مطلب ہے کہ احتجاج آپ کرسکتے ہیں، احتجاج کے نام پر تشدد کیا گیا تو لتر چھتر پریڈ ہوگی‘۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے احتجاج ہوتا نظر نہیں آرہا، پی ٹی آئی کی 30 فیصدف قیادت ملک سے باہر ہے، نہ پنجاب میں کوئی ہے اور نہ سندھ اور بلوچستان میں، سب خیبرپختونخوا وزیراعلیٰ ہاؤس میں بیٹھے ہوئے ہیں، وہاں موج لگی ہوئی ہے باپ کی جاگیر ہے وہ، وزیراعلیٰ ہاؤس انڈیا کا حصہ تو نہیں ہے، اگ اس میں ملک دشمنی کو کوئی عنصر نظر آگیا تو وہاں بھی ریڈ کردیں گے، ادھر سے بھی بالوں سے پکڑ کر نکال لیں گے ایسا کوئی مشکل کام نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کی کال اس لئے ہے کیونکہ 25 نومبر کے بعد عمران خان پر فرد جرم عائد ہونی ہیں، پی ٹی آئی کی گھبراہٹ سے نظر آرہا ہے فیض حمید کا ٹرائل اور کورٹ مارشل آخری مراحل میں ہے۔