یوکرینی فضائیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ روس نے یوکرین پر بین البراعظمی بیلسٹک میزائل (ICBM) سے حملہ کیا ہے۔
انٹر کانٹینینٹل بیلسٹک میزائل (آئی سی بی ایم) ایک تزویراتی ہتھیار ہے جو ایٹمی وارہیڈ کو لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ روسی دفاع میں اس میزائل کو خاص اہمیت حاصل ہے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، روس کی وارننگ کے باوجود یوکرین کی جانب سے روس کے اندر امریکی اور برطانوی میزائلوں سے حملے کیے گئے۔
یوکرینی فضائیہ کے مطابق ان حملوں کے جواب میں روس نے یوکرین پر بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا حملہ کیا۔
بائیڈن نے جاتے جاتے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے استعمال کی اجازت کیوں دی؟
رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی جنگ میں اس قدر طاقت ور ہتھیار کا یہ پہلی بار استعمال ہے۔
روس جس نے یوکرین کے خلاف فروری 2022 میں جنگ کا آغاز کیا تھا، اس نے تاحال اس حملے سے متعلق کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
دوسری جانب، یوکرین نے بھی اب تک واضح نہیں کیا ہے کہ روس کی جانب سے کس طرح کا میزائل اور اس میں کس نوعیت کا وارہیڈ استعمال کیا گیا ہے۔
تاحال میزائل حملے میں ایٹمی وار ہیڈ کے استعمال کا اب تک کسی نے دعویٰ نہیں کیا۔
یہاں تک کہ روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا کو جمعرات کو ایک پریس کانفرنس کے دوران ایک فون کال موصول ہوئی جس میں انہیں مبینہ طور پر ان کے اعلیٰ حکام نے ہدایت کی کہ وہ یوکرین پر حملے کے دوران ماسکو کی طرف سے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کے لانچ کے بارے میں بات نہ کریں۔
پریس کانفرنس کے اندر سے ایک مبینہ ویڈیو اب وائرل ہوئی جس میں زخارووا کو مبینہ طور پر اعلیٰ روسی حکام نے اس معاملے پر خاموش رہنے کی ہدایت لیتے دیکھا گیا۔
زخارووا سے بات کرنے والے شخص نے مبینہ طور پر انہیں فون کال پر کہا، ’ماشا، یوزماش پر بیلسٹک میزائل حملے پر بالکل بھی تبصرہ نہ کریں، کیونکہ مغربی لوگوں نے اس کے بارے میں بات کرنا شروع کر دی ہے‘۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق روس نے اپنا RS-26 میزائل فائر کیا جو 800 کلوگرام ایٹمی وار ہیڈ زیادہ سے زیادہ 5800 کلومیٹر تک لے جا سکتا ہے۔
روئٹرز نے یوکرائنی فضائیہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ RS-26 میزائل کے علاوہ، روسی افواج نے ایک کنزال ہائپرسونک میزائل اور سات Kh-101 کروز میزائل بھی فائر کیے، جن میں سے چھ کو مار گرایا گیا۔