میزائل کا ٹکڑا لگنے سے مزیونہ کے چہرے پر گہرا زخم آیا تھا، صہیونی حکام نے باہر لے جانے سے کئی بار روکا۔
اسرائیلی حکام نے 12 سالہ فلسطینی لڑکی مزیونہ کو علاج کے لیے غزہ سے نکالنے کی اجازت دے دی ہے۔ جون میں ایک میزائل کا ٹکڑا لگنے سے مزیونہ کے چہرے پر بہت بڑا زخمی آیا تھا۔
برطانوی اخبار گارجین نے ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ مزیونہ کو علاج کی غرض سے غزہ کی پٹی سے نکالنے کی راہ میں اسرائیلی حکام نے کئی بار روڑے اٹکائے، باہر لے جانے کی استدعا کئی بار مسترد کی گئی۔
گزشتہ جمعہ کو گارجین نے ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ مزیونہ دامو کے اہلِ خانہ بہت پریشان کیونکہ مزیونہ کو فوری علاج کی ضرورت ہے۔ اُسے امریکا لے جایا جانا ہے۔ ہنگامی سرجری کے ذریعے اُس کے چہرے کو بحال کیا جائے گا۔
جون میں اسرائیلی فوج نے مزیونہ کے گھر کو نشانہ بنایا گیا۔ ایک میزائل کا ٹکڑا لگنے سے مزیونہ کا رخسار پھٹ گیا تھا اور اُس کا جبڑا دکھائی دیتا تھا۔
مزینہ کے اہلِ خانہ نے بتایا کہ اسرائیلی حکام سے علاج کے سلسلے میں پانچ بار باضابطہ درخواست کی گئی مگر ہر بار انکار میں جواب ملا۔ غزہ کی پٹی سے باہر جانے کا اجازت نامہ جاری کرنے والے اسرائیلی فوج کے ادارے کوآرڈینیشن آف گورنمنٹ ایکٹیویٹیز اِن دی ٹیریٹریز (کوگیٹ) نے درخواستیں مسترد کرنے کا کوئی سبب نہیں بتایا تھا۔کوگیٹ کے ترجمان نے برطانوی اخبار کو بتایا ہے کہ مزیونہ کی حالت دیکھتے ہوئے اُسے مزید علاج کے لیے بیرونِ ملک لے جانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ اُس کی والدہ اور چھوٹی بہن اُس کے ساتھ ہوں گی۔
ڈاکٹرز نے خبردار کیا ہے کہ اگر مزیونہ کے چہرے کی فوری سرجری نہ کی گئی تو اُس کی جان کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ اُس کی گردن میں میزائل کا ایک ٹکڑا اب تک موجود ہے۔ وہ جب بھی گردن گھماتی ہے اُسے شدید اذیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
مزیونہ، اُس کی والدہ اور بہن جمعرات کی صبح کرم شیلوم بارڈر کراسنگ کے ذریعے اردن میں داخل ہوئیں۔ اُنہیں جلد از جلد امریکا بھیجا جائے گا۔