Aaj Logo

اپ ڈیٹ 21 نومبر 2024 11:52am

دریائے سندھ پر 6 کینالز کا منصوبہ، پیپلزپارٹی اور وفاقی حکومت کے درمیان اختلافات شدید

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ متنازع منصوبے شروع کرنے کے بجائے اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیں، اپنی رائے کو زبردستی نافذ کرنے سے منفی اثرمرتب ہوں گے، دریائے سندھ پر مزید نہروں کا وفاقی منصوبہ کالا باغ ڈیم کی طرح متنازع ہوجائے گا۔

تفصیلات کے مطابق دریائے سندھ پر 6 کینالز بنانے کے منصوبے پر پیپلزپارٹی اور وفاقی حکومت کے درمیان تنازع شدت اختیار کرگیا۔

اس حوالے سے اپنے ویڈیو بیان میں سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اگر سندھ اور بلوچستان کے اعتراضات نہیں سنیں گئے تو اس پورے منصوبے کو متنازع بنائیں گے، متنازع منصوبوں کو شروع کرنے کے بجائے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیں، شراکت داروں سے بات چیت کرکے اتفاق رائے قائم کریں، زبردستی اپنی رائے کو ملک پر مسلط کرنے کا منفی اثر ہوگا، زبردستی رائے مسلط کرنے سے سیاست، زراعت اور معیشت متاثر ہوگی۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ کوشش ہے کالا باغ ڈیم کی طرح متنازع منصوبہ نہ بنائیں، اگر اعتراضات دور نہیں کیے گئے تو یہ پورا منصوبہ متنازع ہو جائے گا، جس طرح کالا باغ ڈیم منصوبہ متنازع ہوا، اس کے ساتھ بھی ایسا ہوگا، وفاقی حکومت ایسا قدم نہ اٹھائے جس سے اچھے منصوبے متنازع بن جائیں، مل کر وہ فیصلے کریں جو ملک کے فائدے کے لیے ہوں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت اپنے فیصلے پرغور کرے، ہم وفاقی حکومت کو سمجھانے کی کوشش کریں گے، پیپلز پارٹی گرین سندھ کا منصوبہ وفاقی حکومت سے شیئر کرے گی، وفاقی حکومت بھی اپنے پوائنٹس ہم سے شیئر کرے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پیپلز پارٹی زراعت کو معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھتی ہے، ہم نے زراعت کو سپورٹ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، سندھ کو سرسبز بنانے کے منصوبے کی کامیابی کے خواہاں ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ کسانوں کو سندھ سرسبز منصوبے سے فائدہ دینا چاہتے ہیں، پہلے مرحلے میں آباد علاقوں میں کوآپریٹیو فارمنگ شروع کرنا چاہتے ہیں۔ وفاق کی جانب سے تعاون اور مدد سے چھوٹے زمینداروں کی حوصلہ افزائی ہوگی۔

واضح رہے وفاق کی جانب سے سندھ میں پانی کی تقسیم کے حوالے سے شروع کیے جانے والے منصوبے پر بلاول بھٹو زرداری نالاں ہیں اور پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ سندھ کینالز کے منصوبے پر پیپلز پارٹی سے مشاورت نہیں کی گئی اور اعتماد میں نہیں لیا گیا۔

Read Comments