پشاور: تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کے احتجاج کے لیے ایک خصوصی اسکواڈ تیار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے اجلاس میں اس اسکواڈ کو ”جہادی“ قرار دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اسکواڈ میں پی ٹی آئی یوتھ ونگ کے 9 ہزار کارکنان شامل ہوں گے، ہر ضلع سے 250 کارکنان اسکواڈ میں شامل کیے جائیں گے، مینخان اور معاون خصوصی سہیل آفریدی اسکواڈ کی قیادت کریں گے۔
اسکواڈ میں شامل کارکنان شیلنگ کا براہ راست مقابلہ کریں گے اور یہ پی ٹی آئی کے مرکزی قافلے کے فرنٹ لائن پر ہوں گے۔ شیلنگ سے بچاؤ کا سامان اسکواڈ کو فراہم کر دیا گیا ہے۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ اس جہاد میں خیبرپختونخوا کے نوجوان بھرپور حصہ لیں گے، ”اس جہاد میں یا تو شہادت ہوگی یا غازی بن کر واپس آئیں گے، ظلم کے خلاف پرامن مزاحمت کرنا جہاد ہےاور جان کی پرواہ کیے بغیر مظاہرے میں موجود رہیں گے۔“
مذاکرات کامیاب ہوئے تو اسلام آباد میں احتجاج جشن میں بدل جائے گا، پی ٹی آئی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا کہنا ہے کہ جمعے سے ہمارے قافلے احتجاج کے لیے نکلنا شروع ہو جائیں گے، مذاکرات کامیاب ہوئے تو اسلام آباد میں احتجاج جشن میں بدل جائے گا۔
یاد رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے 24 نومبر کو فیصلہ کن احتجاج کے طور پر دارالحکومت اسلام آباد کی جانب احتجاج کی کال دی ہے جبکہ پارٹی کی طرف سے 26 ویں ترمیم کی واپسی، گرفتار کارکنان کی رہائی اور انتخابی مینڈیٹ کی واپسی کے مطالبات کیے گئے ہیں۔
دوسری جانب حکومت نے بھی پی ٹی آئی کے احتجاج اور ممکنہ دھرنے سے نمٹنے کے لیے تیاریاں شروع کردی ہیں اور اس سلسلے میں وفاقی دارالحکومت میں سیکیورٹی انتظامات سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس تناظر میں پی ٹی آئی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جمعہ سے ہمارے قافلے احتجاج کے لیے نکلنا شروع ہو جائیں گے، مذاکرات کامیاب ہوئے تو اسلام آباد میں احتجاج جشن میں بدل جائے گا، ہمارے 3 مطالبات ہیں، پاکستان تحریک انصافبات ٹھوس انداز میں آگے بڑھتی ہے تو جشن منائیں گے۔
خیبرپختونخوا کی حکومت نے اس بار بھی احتجاج کے لیے ریسکیو 1122 کی گاڑیاں لے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
صوبائی وزیرہائر ایجوکیشن کے پی مینا خان نے بتایا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی ہدایت ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے ریسکیو کی گاڑیاں پی ٹی آئی قافلوں کے ساتھ جائیں گی ، ضرورت پڑی تو پرائیویٹ گاڑیاں کرایہ پر لیں گے۔
واضح رہے کہ 13 نومبر کو پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی بہن علیمہ خان نے دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان نے 24 نومبر کو احتجاج کی فائنل کال دے دی ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ مطالبات تسلیم کیے جانے تک احتجاج جاری رہے گا جبکہ قوم نے اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا ہے کہ وہ آزادی میں رہنا چاہتے ہیں یا نہیں۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا تھا کہ احتجاج کے لیے تیاریاں مکمل ہے، علیمہ خان نے احتجاج کی تاریخ کا اعلان کر دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ اس بار کوئی واپسی نہیں ہے، جب تک ہماری مطالبات پورے نہیں ہوتے واپسی نہیں ہوگی۔
پی ٹی آئی احتجاج: 23 نومبر سے انٹرنیٹ اور موبائل سروس جزوی معطل کرنے کا فیصلہ
اس سے قبل خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے ایک بیان میں کہا تھا کہ احتجاج کی فائنل کال کے لیے تیاریوں کو حتمی شکل دی جا رہی ہے اور فائنل کال اتنی شدید ہوگی کہ شاید مریم نواز واپسی موخر کرکے وہیں رہنے میں عافیت سمجھیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ احتجاج کی فائنل کال جعلی حکومت کے جنازے کی تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگی۔
9 نومبر کو صوابی جلسے میں علی امین گنڈاپور نے کہا تھا کہ عمران خان اس ماہ احتجاج کی کال دیں گے تو ہمیں سروں پر کفن باندھ کر نکلنا ہوگا اور اس بار بانی پی ٹی آئی کو رہا کرا کر دم لیں گے۔
15 نومبر کو 24 نومبر کو احتجاج کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف کے اجلاس میں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے پردے کے پیچھے سے مختصر خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ تمام ارکان اپنے حلقوں سے 10، 10 ہزار ورکرز ساتھ لائیں، احتجاج میں شرکت نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔