اسرائیل کے وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کی ہٹھ دھرمی نے مشرقِ وسطیٰ میں امن کی بحالی کی راہ مسدود کردی ہے۔ وہ اپنے موقف میں لچک پیدا کرنے کے لیے تیار نہیں۔ حزب اللہ بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔
مغربی میڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بنیامین نیتن یاہو نے حزب اللہ سے سیزفائر کے لیے تین ایسی شرائط رکھی ہیں جو بہت حد تک ناقابلِ قبول ہیں اور اُن کے نتیجے میں کشیدگی مزید بڑھے گی۔
انڈیا ٹوڈے نے مغربی میڈیا کے حوالے سے ایک رپورٹ میں بتایا کہ اسرائیلی وزیرِاعظم نے پارلیمنٹ کنیسیٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیزفائر کی تین بنیادی شرائط یہ ہیں کہ حزب اللہ مکمل پسپائی اختیار کرے، تمام سپلائی روٹ بند کردیے جائیں اور اسرائیلی فوج کو جنوبی لبنان میں کارروائیوں کی مکمل آزادی دی جائے۔
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اس وقت جاری جھڑپیں سات محاذوں پر جاری جنگ کا حصہ ہیں۔ ایران نے غزہ، غربِ اردن، لبنان، یمن، عراق اور شام میں لڑائی کی راہ ہموار کردی ہے۔
ایک طرف لڑائی شدت اختیار کر رہی ہے اور دوسری طرف امریکا نے بات چیت کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہے۔ فریقین کے درمیان مذاکرات کی گنجائش برقرار رکھنے پر توجہ دی جارہی ہے تاکہ اس پورے معاملے کا کوئی جامع اور قابلِ قبول حل تلاش کی جاسکے۔
امریکی ایلچی ایموز ہاچسٹین رواں ہفتے لبنان کی قیادت سے وسیع البنیاد بات چیت کرنے والے ہیں۔ اس کے بعد وہ اسرائیل کے دورے پر روانہ ہوں گے تاکہ لبنان میں ہونے والی مشاورت کی بنیاد پر اسرائیلی قیادت سے بات چیت کرسکیں۔ لبنان نے اپنی سرزمین پر لامحدود عسکری کارروائیوں کی اسرائیلی شرط مسترد کردی ہے۔
جنوبی لبنان میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک ساڑھے تین ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ 12 لاکھ سے زائد افراد کو اپنے علاقوں سے نکل کر محفوظ مقامات پر منتقل ہونا پڑا ہے۔ اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں 43 ہزار سے زائد شہادتیں ہوچکی ہیں۔ ان میں اکثریت سویلینز کی ہے اور اُن میں بھی 60 فیصد سے زائد خواتین اور بچے ہیں۔