ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کہا کہ وی پی این یا کوئی اور ایسا سوشل میڈیا پلیٹ فارم غیر شرعی نہیں البتہ انکا استعمال درست انداز میں ہونا چاہیے ، رجسٹرڈ وی پی این کا استعال ہی شرعی طور پر درست ہوگا ۔
ڈاکٹر راغب حسین نعیمی کی زیر صدارت نظریاتی کونسل کا اجلاس ہوا ، ڈاکٹرنعیمی نے کہا کہ سوشل میڈیا کو اسلامی تعلیمات کے فروغ، ملکی سلامتی کیلئے استعمال ہونا چاہیے ۔
انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت ہر شخص کو معلومات تک رسائی تک حق حاصل ہے ،سوشل میڈیا کواسے توہین مذہب، فرقہ واریت، انتہا پسندانہ اقدامات کیلئے استعمال نہیں کرنا چاہیے ۔
وی پی این پر پابندی کی بات کہیں نہیں ہوئی، چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل
سربراہ نظریاتی کونسل نے کہا کہ جدید ذرائع پر پابندی مسائل کا حل نہیں البتہ مناسب متبادل ہونا چاہیے ، ان ذرائع سے انکار ممکن نہیں مگرمثبت استعمال لازم ہے ، کونسل نے مزید تحقیق کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کونسل کا کام کرنے کاخاص طریقہ کار ہے، وی پی این کو کسی نے غیر شرعی یا ناجائز نہیں کہا ، اس حوالے سے ماہرین سے مزید مشاورت کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
ڈاکٹرراغب حسین نعیمی نے کہا کہ جدید ذرائع ابلاغ پر پابندی مسائل کا حل نہیں ، ہمارے بیان میں ٹائپنگ کی غلطی ہوئی اور نہیں نہ لکھنے کے سبب غلط فہمی پیدا ہوئی ہے۔
کیا لوگ رجسٹرڈ وی پی اینز کے ذریعے غیر اخلاقی مواد تک رسائی حاصل کر پائیں گے؟
آزادی اظہار رائے تسلیم شدہ اصول ہے اس کو بھی یقینی بنایا جائے، اسلامی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ جائز مقاصد کے حصول کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال کو آسان بنائے۔
دریں اثنا سوشل میڈیا كے استعمال كے حوالے سے اسلامی نظریاتی كونسل نے جاری اعلامیہ میں کہا ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس علامہ ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی کی زیرصدارت منعقد ہوا۔
اجلاس میں کونسل کے اراکین علامہ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی، ملک اللہ بخش کلیار ، جسٹس( ر) الطاف ابراہیم قریشی ، علامہ ڈاکٹرعبدالغفور راشد، محمد جلال الدین ایڈووکیٹ شریک تھے۔
اجلاس میں علامہ ملک محمد یوسف اعوان، مفتی محمد زبیر،علامہ پیر شمس الرحمٰن مشہدی، علامہ افتخار حسین نقوی، پروفیسرڈاکٹرمفتی انتخاب احمد ، محمد حسان حسیب الرحمٰن نے شرکت کی۔
اسلامی نظریاتی كونسل کے اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں ڈاکٹر عزیرمحمود الازہری اور فریدہ رحیم نے بھی آن لائن شرکت کی ہے۔
تمام اراکین کونسل نے اتفاق رائے سے حسب ذیل اعلامیہ پر اتفاق کیا اور کونسل کی سابقہ سفارشات کی خواندگی کی گئی اور ان باتوں پر اتفاق کیا گیا۔
اسلامی نظریاتی کونسل نے وی پی این کا استعمال غیرشرعی قرار دے دیا
کونسل کے مطابق سوشل میڈیا اپنے خیالات و آراء كے اظہار كا موثر ترین ذریعہ ہے،اس كو بجا طورپر اچھے اور عمدہ مقاصد كے لئے بھی استعمال كیا جا سكتا ہے ۔
اعلا میہ میں کہا گیا ہے کہ منفی اورغلط مقاصد كے لئے بھی اس كا استعمال ممكن ہے، مسلمان پر لازم ہے كہ وہ اس كا استعمال اسلامی تعلیمات كی مکمل پیروی میں كرے۔
جاری اعلامیہ مینں کہا گیا سوشل میڈیا كو اسلامی تعلیمات كے فروغ، اخلاق و كرداركی تعمیر ، تعلیم وتربیت ، ترقی، تجارتی مقصد، امن و سلامتی كے استحكام اورجائز مقاصد كے لئے استعمال كرے۔
وی پی این کی رجسٹریشن کیلئے محفوظ عمل متعارف کرا دیا گیا، پی ٹی اے
سوشل میڈیا كو توہین و گستاخی، جھوٹ، فریب، دھوكہ دہی،غیر اخلاقی مقاصد ،بدامنی،فرقہ واریت ، انتہا پسندانہ اقدامات ، غیر قانونی و غیر شرعی مقاصد كے لئے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
اعلامی میں کہا گیا کہ انٹرنیٹ كے استعمال كے دوران مختلف مقاصد كے حصول كے لئے وی پی این ایپ استعمال كی جاتی ہے، وی پی این، سافٹ وئیر یا كوئی بھی ایپ ناجائز یاغیر شرعی نہیں ۔
وی پی این كے درست اور غلط استعمال پر شرعی حكم كا دارومدار ہوتا ہے، اگر توہین،گستاخی،بدامنی،اناركی اور ملكی سلامتی كے خلاف مواد كا حصول یا پھیلاو ہو تو استعمال ناجائز ہوگا۔
اجلاس کے اعلا میہ کے مطابق ملكی سلامتی كے خلاف مواد حكومت وقت كو اختیار حاصل ہو گا كہ ایسے ناجائز استعمال كے انسداد كے لئے فوری اقدامات كرے۔
اگروی پی این كے استعمال سے كوئی جائز مقصد حاصل كرنا پیش نظر ہو،جیساكہ بات چیت كے لئے كسی ایپ كا استعمال یا تعلیمی و تجارتی مقاصد کے لیے استعمال درست اور جائز ہوگا
اعلامیہ کے مطابق حکومت نے وی پی این کی رجسٹریشن شروع کر دی ہے، لہٰذا رجسٹرڈ وی پی این کے استعمال كو ترجیح دی جائے،غیر رجسٹرڈ وی این استعمال كرنے سے اجتناب كیا جائے۔
اسلامی حكومت كی ذمہ داری ہے كہ وہ اپنے شہریوں كے لئے درج بالا جائز مقاصد كے حصول كو آسان بنائے، ناجائز مقاصد كے لئے سوشل میڈیا كے استعمال كو روكنے كے لئے اقدامات كرے۔
جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ میڈیا و سوشل میڈیا سے متعلق حكومتی ادارے فعال كردار كریں ، اس سلسلے میں استعمال ہونے والے تمام پلیٹ فارمز اور ایپس كی نگرانی كریں۔
آئین كےمطابق اسلام كی عظمت، ملكی سالمیت، امن عامہ، تہذیب اور مناسب قانونی پابندیوں كے تابع ہر شہری كو تقریر ،اظہار خیال، پریس كی آزادی ،معلومات تك رسائی كا حق دیا گیا ہے ۔
اعلامیہ کے مطابق جدید ذرائع كی اہمیت سے انكار ممكن نہیں، مثبت استعمال وقت كی اہم ضرورت ہے، جدید ذرائع كے غلط استعمال روكنے كے لئے انتظامی تدابیر اختیاركرنے كی ضرورت ہے۔
جدید ذرائع پر محض پابندی عائد كرنا مسائل كا حل نہیں، ضروری ہے كہ ان ذرائع كے مثبت استعمال كو ممكن بنانے یا ان كا مناسب متبادل پیش كرنےكے لئے بھی اقدامات كیے جائیں۔
اسلامی نظریاتی كونسل کے اعلامیہ کے مطابق ماہرین کے ساتھ مشاورت کے ذریعے اس موضوع پر شرعی حوالے سے مزید تحقیقی کام کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
دریں اثنا چیئرمین نظریاتی کونسل نے آئینی ترمیم لانے کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کسی کو مدر پدر آزادی چاہیے تو مشروط آزادی اظہارکو ختم کروا کر نئی ترمیم لے آئے۔
اجلاس کے بعدچیئرمین نظریاتی کونسل سے صحافی نے سوال کیا کہ آج ٹیکنالوجی کا دور ہے مگر آپ سمیت دیگر علما وی پی این کے پیچھے ہی کیوں پڑ گئے ہیں ؟
ڈاکٹرنعیمی نے کہا کہ ہم نے وی پی این کو ناجائز یا غیر شرعی نہیں کہا اسکا استعمال کو درست ہونا چاہیے،حکومت کا کام امر باالمعروف و نہی عن المنکر کا کام کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کااستعمال ہی اس کے شرعی یا غیر شرعی ہونے کے عمل کو طے کرتا ہے،کوئی وی پی این یا سوشل میڈیا ایپ شرعی یا غیر شرعی نہیں۔
چیئرمین نظریاتی کونسل راغب نعیمی نے کہا کہ ہم نے وی پی این کو سوشل میڈیا کوحرام یا غیر شرعی نہیں کہا ہے، ایک لفظ کی غلطی سے ابہام پیدا ہوا ہے ۔
اس موقع پرعلامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ سوشل میڈیا پر بات کرنے کا مقصد توہین مذہب و فحش مواد کو روکنا مقصود تھا،چارسو لوگ توہین رسالت مقدمات میں جیلوں میں پڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کونسل کی 2023 کی سفارش پر عمل ہوتا تو ایسے واقعات نہ ہوتے، قائمہ کمیٹی میں پی ٹی اے نے کہا کہ دو کروڑ لوگ فحش مواد کی طرف بڑھے ہیں۔