برطانیہ میں ہزاروں کسانوں نے لندن پر دھاوا بول دیا۔ کسانوں کی بڑی تعداد ٹریکٹرز بھی ساتھ لے آئے اور انہوں نے پارلیمنٹ کے باہر زبردست احتجاج کیا۔ انہوں نے حکومت سے ’وراثتی ٹیکس‘ کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ ان کا خیال ہے کہ مذکورہ ٹیکس سے خاندانی کھیتوں اور خوراک کی پیداوار کو نقصان پہنچے گا۔
ناقدین نے اس ٹیکس کو ”ٹریکٹر ٹیکس“ کا نام دیا ہے، جسے حکومت کے حالیہ بجٹ میں فنڈز اکٹھا کرنے کے لیے متعارف کرایا گیا تھا۔ کسان ناراض ہیں اور یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ حکمران لیبر پارٹی دیہی برادریوں کو نہیں سمجھتی۔
مظاہرین نے وزیر اعظم کیئر سٹارمر کا حوالہ دیتے ہوئے ”کوئی کسان نہیں، خوراک نہیں، مستقبل نہیں“ اور ”کسانوں کو نقصان پہنچانے والا اسٹارمر“ کے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ بگ بین کے قریب کچھ بچوں نے کھلونا ٹریکٹر چلا کر حصہ لیا۔
44 سالہ ایما رابنسننے اپنے غصے کا اظہار کیا اور دھمکی دی کہ اگر حکومت نے اپنا موقف تبدیل نہیں کیا تو کسان خوراک کی فراہمی میں خلل ڈال دیں گے۔ وہ 500 سالوں سے شمال مغربی انگلینڈ میں کھیتی باڑی کر رہے ہیں اور اسے لگتا ہے کہ اس کے خاندان کی میراث خطرے میں ہے۔
نئی پالیسی کے تحت، 10 لاکھ پاؤنڈ سے زیادہ مالیت کا فارم وراثت میں حاصل کرنے والے کو 2026 سے شروع ہونے والے 20 فیصد وراثتی ٹیکس کا سامنا کرنا پڑے گا۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ ان کی زمین اور آلات قیمتی ہیں، لیکن منافع کا اصل مارجن کم ہے، یعنی ان کے بچوں کو ٹیکس ادا کرنے کے لیے زمین بیچنی پڑ سکتی ہے۔
حکومت اس مسئلے کے بارے میں سخت جذبات کو تسلیم کرتی ہے لیکن اصرار کرتی ہے کہ ٹیکس بنیادی طور پر امیر اسٹیٹس کو متاثر کرے گا اور عوامی خدمات کو فنڈ دینے میں مدد کرے گا جن کی کاشتکاری برادریوں کو ضرورت ہے۔