نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں کئی اہم فیصلے کئے گئے ہیں جن میں سے ایک بلوچستان میں سرگرم دہشت گرد تنظیموں کے خلاف جامع فوجی آپریشن کی منظوری ہے۔
نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی اجلاس کا اعلامیہ جاری ہوچکا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اجلاس کا ایجنڈا ”پاکستان کی انسداد دہشت گردی مہم کو دوبارہ متحرک کرنے“ پر مرکوز تھا۔
اعلامیے کے مطابق شرکاء کو سیکیورٹی کے بدلتے ہوئے منظر نامے اور دہشت گردی پر بریفنگ دی گئی، انتہا پسندی اوردہشت گردی سے نمٹنے کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی۔
کمیٹی نے کہا کہ درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مربوط قومی بیانیے کی ضرورت پر زور دیا۔
اجلاس میں نیکٹا کی بحالی اور قومی وصوبائی انٹیلی جنس فیوژن اور تھریٹ اسسمنٹ سینٹر کے قیام پر بھی اتفاق ہوا۔
اس کے علاوہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے پرزور دیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق بلوچستان میں سرگرم دہشت گرد تنظیموں کے خلاف جامع فوجی آپریشن کی بھی منظوری دی گئی۔
خیال رہے کہ آرمی چیف نے اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو کوئی بھی پاکستان کی سکیورٹی میں رکاوٹ بنے گا اور ہمیں اپنا کام کرنے سے روکے گا اسے نتائج بھگتنا ہوں گے۔
اعلامیے کے مطابق دہشت گردی کے خلاف آپریشن میں مجید بریگیڈ، بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے)، بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) اور بلوچ راجی اجوہی سانگر (بی آر اے ایس) شامل ہیں کو نشانہ بنایا جائے گا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ دہشت گرد تنظیمیں پاکستان کی معاشی ترقی روکنے میں ملوث ہیں اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔
اجلاس میں پاکستان کی کاؤنٹر ٹیررزم مہم کی تجدید کے حوالے سے بریفنگ دی گئی، صوبائی اپیکس کمیٹیوں کی زیر نگرانی ضلعی رابطہ کمیٹیوں کے قیام کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
آرمی چیف نے حکومتی اقدامات کی بھرپور حمایت کیلئے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔