آکسفورڈ یونین میں’’آزاد ریاست کشمیر‘’ کے موضوع پر مباحثے کے خلاف برطانیہ میں بھارتی طلباء کا احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ’’آزاد ریاست کشمیر‘‘ کے موضوع پر مباحثے کا انعقاد کیا، جو متنازعہ مسئلہ ہے۔
بھارتی طلباء نے آکسفورڈ یونین کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ’’آزاد ریاست کشمیر‘‘ طویل عرصے سے بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازعے کا باعث رہا ہے۔
ماہرین ومورخین کا کہنا ہے کہ مظاہرین کے رویے میں ہندوتوا نظریے کا عکس ہے، جو مودی حکومت کی طرف سے فروغ دیے جانے والے بیانیے سے متاثر ہے۔
یوٹیوب سے سیکھ کر طلبہ نے ٹیچر کی کرسی پر دھماکا خیز مواد نصب کر دیا
ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں قوم پرستی اورغیر حقیقی فخر کاغلبہ ہے، جس کے نتیجے میں عالمی سطح پر غیر معقول رویے سامنے آرہے ہیں، جہاں اکثر احتجاج غلط معلومات اور حقائق کومسخ کرکے کیے جاتے ہیں۔
اسی طرح مسئلہ کشمیرجو برطانوی نوآبادیاتی حکمرانی کی باقیات میں سے ہے، 1947 سے برصغیر میں کشیدگی کا باعث رہا ہے، جس کی وجہ سے کئی جنگیں اور تنازعے جنم لیتے رہے ہیں۔
ماہرین نے مزید کہا کشمیری آزادی کی مسلسل آوازایک طویل عرصے سے جاری جدوجہد کا حصہ ہے، جو خطے کے حق خود ارادیت اور سیاسی خودمختاری کے مطالبے پر مبنی ہے۔
مورخین نے کہا کہ بھارتی آئین ایک سیکولر نظام کی ضمانت دیتا ہے، جس میں ریاست اور مذہب کے اختلاط کی ممانعت ہے، لیکن موجودہ بھارت اس سیکولر آئیڈیل سے مسلسل دور ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوتوا نظریہ ریاستی اداروں اور سماجی ڈھانچے میں گہرائی سے سرایت کر چکا ، یہ نظریہ بھارت کے سیاسی اور سماجی منظرنامے پر واضح اثر انداز ہو رہا ہے۔
آر ایس ایس اور بی جے پی غیر متزلزل ایجنڈا پرعمل پیرا ہیں، جس کا مقصد بھارت کو ہندو ریاست میں تبدیل کرکرکے ہندوؤں کو برتری دلانا اور دیگر قومیتوں کو پسماندگی کا سامنا ہو
ان کا کہنا تھا کہ بھارت انسانی حقوق کی سب سے بڑی خلاف ورزی کرنے والی ریاستوں میں شامل ہو چکا، جہاں اقلیتوں کے حقوق کو کشمیر اور بھارتی سرزمین پر منظم انداز میں پامال کیا جاتا ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ انسانی حقوق کی پامالیوں نے سیکولرزم کے نقاب میں گہری دراڑوں کو بے نقاب کر دیا ہے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بھارتی ریاست کی منظوری یا حمایت سے ہوتی ہیں۔
ماہرین نے کہا کہ بھارت میں نئے سماجی معاہدے کی ضرورت واضح ہوچکی ، بھارتی طلباء کے اس ناقابل قبول رویے کو اجاگرکرنا اور مناسب انداز میں اس کا مقابلہ کرنا ضروری ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی ڈائسپورا کے کچھ حصوں میں بڑھتے ہوئے رجحانات کو اجاگرکرنے کی اشد ضرورت ہے، جو اکثر مغربی معاشروں کے اصولوں ، اقدار کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
ماہرین ومورخین کا کہنا ہے کہ بھارتی طلباء کا حالیہ احتجاج (جو آکسفورڈ یونین کی تاریخ میں بے مثال واقعہ ہے) اس قسم کے رویے کے خلاف تادیبی اقدامات کا مطالبہ کرتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج دنیا کے ممتاز ترین تعلیمی ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی دانستہ کوشش ہے ان کا احتجاج ایک ایسی ثقافت کو فروغ دیتا ہے جو براہ راست آزادی اظہارکے منافی ہے۔
احتجاج نے تعلیمی سرگرمی کے جواب میں بھارتی طلباء کے رویے نے خطرے کی گھنٹیاں بجا تے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ اس قدرمحدود سوچ کے ساتھ بھارت کیا مثبت کردار ادا کرسکتا ہے؟
مسئلہ کشمیر پر آکسفورڈ یونین کے مباحثے نے بھارت کے بے بنیاد دعوؤں کو چیلنج کیا اور بین الاقوامی برادری کی کشمیر تنازعہ کے حوالے سے بڑھتی آگاہی اور دلچسپی کو اجاگر کیا۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بین الاقوامی برادری مسئلہ کشمیر کو بھارتی نقطہ نظر سے نہیں دیکھتی اور بھارت کو بھی حقیقت کا ادراک کرنا چاہیے اور تاریخی حقائق کو تسلیم کرنا چاہیے۔