سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی پارلیمنٹ میں تقاریر کے خلاف درخواست عدم پیروی پر خارج کر دی۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی پارلیمنٹ میں تقریروں کے خلاف کیس کی سماعت کی۔
آئینی بینچ نے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی پارلیمنٹ میں تقریروں کے خلاف محمود اختر نقوی کی درخواست خارج کردی۔
آئینی بینچ نے درخواست گزار کی عدم پیروی پر درخواست خارج کی جبکہ سپریم کورٹ نے درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھے۔
دوسری جانب آئینی بینچ نے ایک واقعے پر 2 ایف آئی آرز کے اندراج کے کیس کی درخواست ناقابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کر دی۔
سپریم کورٹ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کیخلاف درخواست خارج کردی
جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل درخواست گزار وسیم احمد خان کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں ایسے کیسز سے زیرِ التوا کیسز کی تعداد 60 ہزار ہو چکی ہے، ہمیں 60 ہزار زیرِ التوا کیسز بار بار یاد کرائے جاتے ہیں، کیوں نہ آپ کی درخواست جرمانے کے ساتھ خارج کریں؟ آپ تو پیشے سے وکیل ہیں، آپ بھی ایسے کیسز کریں گے؟
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ صغریٰ بی بی کیس میں عدالت فیصلہ دے چکی ہے، دوسری ایف آئی آر کے اخراج کے لیے ہائی کورٹ کیوں نہیں گئے؟
گھی ملز پر ٹیکس سے متعلق کیس میں وکیل درخواست گزار نے فل بینچ کا فیصلہ ذکر کیا تو جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد اب فل کورٹ نہیں رہا، آئینی بینچ کوہی اب فل کورٹ سمجھا جائے۔
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے گھی ملز پر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ بلوچستان ہائیکورٹ میں کیس پر فیصلہ دے چکا ہوں، میرے خیال میں مجھے کیس کی سماعت نہیں کرنی چاہیئے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے خود کو اس کیس سے الگ کرلیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ اس کیس میں فل بینچ کا فیصلہ ہے، جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد اب فل کورٹ نہیں رہا۔
سوموٹو لینے کا اختیاراب بھی سپریم کورٹ کے پاس ہے، جسٹس محمد علی مظہر
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آئینی بینچ کو ہی اب فل کورٹ سمجھا جائے۔
بعدازاں آئینی بینچ نے وفاق سمیت تمام صوبوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔