پاکستان تحریک انصاف کی لاہور تنظیم 24 نومبر کیلئے حکمت عملی بنانے میں مبینہ طور پر ناکام ہوگئی ہے۔ احتجاج میں چند روز باقی جبکہ کارکن تاحال تذبذب کا شکار ہیں جبکہ پی ٹی آئی لاہوراور پنجاب کی قیادت منظر عام سے غائب ہو گئی۔
ذرائع کے مطابق کارکنان حکمت عملی سے لاعلم ہیں اور ایک دوسرے سے رابطہ کرکے پوچھ رہے ہیں کہ 24 نومبر کو اسلام آباد کیسے جائیں۔
ادھر پشاوراجلاس میں بشریٰ بی بی کی ہدایات پرحکمت عملی ترتیب نہ دی جا سکی اور پنجاب اور لاہور کی نئی قیادت نے تاحال کارکنوں سے رابطہ تک نہیں کیا۔ بشریٰ بی بی کی ہدایت پر نئی تنظیم کا اجلاس بھی منعقد نہ ہو سکا
24 نومبر کا احتجاج رکوانے کیلئے حکومت اور پی ٹی آئی میں رابطے کا دعوی
پاکستان تحریک انصاف کا 24 نومبر کا احتجاج رکوانے کے لیے حکومت اور پی ٹی آئی میں رابطے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 24 نومبر کے احتجاج کو لے کر کسی بھی ممکنہ بریک تھروُ کے لیے حکومت کی ایک اہم شخصیت اور پی ٹی آئی کے درمیان ہائی لیول رابطہ ہوا ہے، اور یہ رابطہ مثبت رہا۔
ذرائع کے مطابق مذاکرات میں شامل ان ناموں کا انکشاف پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان معاملات کو خوش اسلوبی سے طے کرنے کی کوششوں کو بیکار کر سکتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بات چیت مثبت رہی تو حکومتی شخصیت مقتدر حلقوں کو اعتماد میں لے گی، پی ٹی آئی کو کچھ یقین دہانیاں کرائی جا سکتی ہیں جبکہ باضابطہ مذاکرات ہوئے تو پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان ہوں گے، کسی بھی اتفاق سے پہلے حکومت کو اسٹیبلشمنٹ کی منظوری درکار ہوگی۔
پی ٹی آئی نے احتجاج ختم کرنے کیلئے 4 مطالبات رکھ دیئے
ذرائع کے مطابق حکومت کی یہ اہم شخصیت مقتدر حلقوں کو اعتماد میں لے گی اور اگر معاملات مثبت انداز میں آگے بڑھتے ہیں تو پی ٹی آئی اپنے مطالبات پورے کرنے کی کچھ یقین دہانیوں کے عوض 24 نومبر کے احتجاجی مارچ کی کال واپس لے سکتی ہے۔
دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات کا فیصلہ ہونے کی صورت میں بات چیت پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان ہوگی، ممکن ہے کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ اس بات چیت کا حصہ نہ ہو لیکن پی ٹی آئی سے متعلق معاملات میں حکومتی مذاکرات کاروں کو کسی بھی بات پر اتفاق سے پہلے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی منظوری درکار ہوگی۔
مذاکراتی عمل کا آغاز پی ٹی آئی کو 24 نومبر کو اسلام آباد تک اپنا احتجاجی مارچ واپس لینے پر قائل کر سکتا ہے، پارٹی نے اعلان کر رکھا ہے کہ مطالبات کی منظوری تک دھرنا ہوگا۔
تحریک انصاف کا دعویٰ ہے کہ وہ اسلام آباد میں بڑا شو کرے گی، پارٹی فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ محاذ آرائی کی مشکلات اور سیاسی نتائج سے تھک چکی ہے۔
تحریک انصاف کے اندر بھی یہ بحث جاری ہے کہ اسے ادارے اور اس کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنانا بند کرنا چاہیے کیونکہ اس اقدام سے ماضی میں فائدہ ہوا اور نہ آئندہ اس سے کچھ حاصل ہوگا۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے احتجاج کی قیادت وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کے حوالے کردی۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور سابق وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے لیے سرکاری پروٹوکول میں اڈیالہ جیل پہنچے تاہم وہ گیٹ نمبر 5 سے اڈیالہ جیل میں روانہ ہوئے۔
جس کے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات ہوئی، ملاقات تقریبا ڈیڑھ گھنٹے تک کانفرنس روم میں جاری رہی۔
پی ٹی آئی دھرنا ناکام بنانے کیلئے اسلام آباد پولیس کے ’مطالبات‘ کی فہرست سامنے آگئی
ذرائع کے مطابق ملاقات میں ملکی سیاست، پارٹی امور اور مقدمات پر بات چیت کی گئی، 24 نومبر کے احتجاج سے متعلق مختلف امور پر بھی بات چیت ہوئی، اس کے علاوہ ملاقات میں اپیکس کمیٹی اجلاس کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال ہوا۔
عمران خان سے ملاقات کے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اڈیالہ جیل سے واپس روانہ ہوگئے۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی آمد سے قبل اڈیالہ روڈ پر سکیورٹی الرٹ کردی گئی تھی۔
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ 24 نومبر کو مینڈیٹ چور حکومت کو چاروں طرف سے گھیرے میں لے کر دھڑن تختہ کیا جائے گا۔
پی ٹی آئی احتجاج سے قبل اسلام آباد کو ایک مرتبہ پھر کنٹینر سٹی بنانے کا فیصلہ، دفعہ 144 نافذ
اپنے ایک بیان میں صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے تمام حلقوں میں احتجاج کے لیے زور و شور سے تیاریاں جاری ہیں، وزیراعلیٰ نے تمام منتخب نمائندگان کو اپنے حلقوں میں مہم تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔
بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ حلقوں میں 24 نومبر کے احتجاج کی تیاری کے لیے ریلیوں اور کارنر میٹنگز کا بندوبست کیا جا رہا ہے، ہرحلقے سے منتخب نمائندوں کی سربراہی میں ہزاروں کا قافلہ نکلے گا، موٹروے پر تمام قافلے جمع ہو کرعلی امین گنڈا پور کی سربراہی میں اسلام اباد کی طرف گامزن ہوں گے۔
موبائل فون پر پابندی کے باوجود بشریٰ بی بی کی آڈیو لیک، ساری منصوبہ بندی منظر عام پر
صوبائی مشیر اطلاعات نے مزید کہا ہے کہ مینڈیٹ چور حکومت کو چاروں طرف سے گھیرے میں لے کر دھڑن تختہ کیا جائے گا، 24 نومبر ملک میں آئین اور قانون کی بالادستی کا دن ہوگا، جعلی حکومت فسطائیت سے پرہیز کریں ورنہ نتائج بھگتنا ہوں گے۔