پاکستان اور بھارت کے اکثر شہروں کے نام کیساتھ ’پور‘ لفظ شامل ہوتا ہے جس کے پیچھے ایک راز پوشیدہ ہے۔
جیسا کہ پاکستان کے پور والے شہروں میں خیر پور، شکارپور جبکہ بھارت میں تو پور کے نام والے متعدد شہر اور گاؤں موجود ہیں جن میں رام پور، ادے پور، جے پور، لکھن پور, مبارک پور، سلطان پور، گھورک پور، ناگ پور اور دیگر اور بھی شامل ہیں۔
لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ ”پور“ کا مطلب کیا ہے اور اسے مختلف شہروں کیساتھ کیوں لگایا جاتا ہے؟ یہ قدیم لاحقہ صدیوں سے شہروں کے ناموں کیساتھ جڑا رہا ہے، اور اس کے معنی کو سمجھنا ملکوں کے ورثے کے ایک دلچسپ پہلو کو ظاہر کرتا ہے۔
پور لفظ قدیم زمانے سے شہروں کے ناموں میں شامل کیا جاتا آرہا ہے۔ قدیم زمانے میں بہت سے بادشاہوں اور شہنشاہوں نے اسے اپنے ناموں میں شامل کیا اور شہروں کے نام میں بھی انہیں جوڑا۔
بھارت میں ماہرین کا خیال ہے کہ لفظ ”پور“ قدیم سنسکرت سے نکلا ہے اور اس کا تذکرہ رگ وید میں ہے۔ اس کا سیدھا مطلب ہے ”شہر“ یا ”قلعہ۔“ قدیم دور میں بادشاہوں اور مہاراجوں نے قلعہ بند شہروں سے حکومت کی، جو ان کی سلطنتوں کے مراکز تھے۔
بھارتی گاؤں جو پاکستان میں شامل ہونا چاہتا ہے، ’شاید وہاں کوئی ہماری بات سن لے‘
ان ماہرین کے مطابق بادشاہوں اور مہاراجوں نے اپنے نام یا کسی مخصوص خصوصیت کے ساتھ لفظ ”پور“ کا اضافہ کرکے اپنی سلطنتوں کی شناخت قائم کی۔ اس نام کے کنونشن کے نتیجے میں جے پور جیسے شہر بن گئے، یعنی جے کا شہر، اور رام پور، یعنی راجہ رام کا شہر۔ اسی طرح ادے پور کا نام اُدیہ کے نام پر رکھا گیا۔ ذاتی یا جغرافیائی حوالے سے ”پور“ یعنی شہر یا قلعہ کو ملا کر، حکمرانوں نے اپنی سلطنتوں کو ایک دوسرے سے ممتاز کیا، جس سے پاکستان و ہندوستان کے شہروں کے ناموں میں ایک دیرپا میراث پیدا ہوئی۔
بعض ماہرین کے مطابق عربی یا فارسی کے اثر کے باعث بھی لفظ پور کا استعمال ہوتا ہے۔ افغانستان اور ایران کے بعض شہروں کے ناموں کے ساتھ بھی پور لکھا جاتا ہے۔