پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سابق رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر کا پی ٹی آئی کے 24 نومبر کو ہونے والے احتجاج کے حوالے سے کہنا ہے کہ احتجاج زیادہ لمبا نہیں چلے گا، تحریک انصاف کی حکمت عملی ہے کہ دباؤ بنا کر رکھا جائے۔
محمد زبیر نے آج نیوز کے پروگرام ”نیوز انسائٹ وِد عامر ضیاء“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کسی نہ کسی طرح اپنے آپ کو بچا لے گی، لیکن اس کیلئے پورے پاکستان خاص طور پر پنجاب میں جو رکلاوٹیں کھڑی کی جائیں گی اس سے خبریں بنا کر امریکا میں پہنچوانے میں پی ٹی آئی کامیاب ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ دو تین سے زیادہ دھرنا دینا آسان کام نہیں ہے، جو لوگ آئیں گے انہیں کہاں ٹھہرائیں گے کیا بندوبست کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج کو کم از کم جزوی کامیاب بنانے کیلئے پی ٹی آئی کو اپنے ورکرز نکالنے ہیں اور ورکرز کافی تھک چکے ہیں، ابھی چوبیس نومبر قریب آئے تو ورکرز کو اٹھایا جائے گا ان کے لیڈرز کو اٹھایا جائے گا وہ چھپتے چھپاتے پھریں گے، اگر ان کو اس بار اٹھائیں گے پکڑیں گے تو دو تین مہینے تک ان کے گھر والوں کو پتا بھی نہیں چلے گا کہ وہ گئے کہاں، وہ پریشر ایک الگ پریشر ہے۔
محمد زبیر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے پاس اس وقت کوئی آپشن نہیں بچا سوائے جلسے جلوس اور احتجاج کرنے اور اس کو انٹرنیشنل نیوز بناکر ٹرمپ تک پہنچنے کے، 26ویں ترمیم کے بعد عدلیہ سے کوئی ریلیف کی امید نہیں ہے، پارلیمنٹ سے کوئی امید نہیں ہے، بات چیت سے کوئی امید نہیں ہے بات چیت کامیاب ہو ہی نہیں سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جیسا کہ بنگلادیش میں ہوا، ایک وقت آتا ہے جب ایجنسیاں ہار مان کر پیچھے ہٹ جاتی ہیں اور اس کے بعد ایک عام فیملی بھی باہر نکل آتی ہے، لوگ لاکھوں کی صورت میں باہر نکلتے ہیں، تو حکومت کو ڈر خوف ہونا چاہئیے کہ وہ لمحہ کبھی بھی آتا ہے اور سمجھ نہیں آتی کہ کب آنے والا ہے۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید لطیف نے نجی ٹی وی گفتگو میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی کیلئے کچھ ریاستیں حرکت میں ہیں، یہ ریاستیں پاکستان کو عدم استحکام کا شکار دیکھنا چاہتی ہیں۔
جاوید لطیف نے کہا کہ اعتراف کرتا ہوں کہ ہم پر دباؤ ہے، ساری طاقتیں اپنے مفادات دیکھتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنہوں نے 2018 کے انتخابات کرئے انہوں نے ہی 2024 کے انتخابات کرائے۔