ایک طرف اسرائیل سے تنازع چل رہا ہے اور دوسری طرف ایرانی قیادت کو اندرونی سطح پر سنگین بحران کا سامنا ہے۔ ایرنا کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کی حالت نازک ہے۔ ذرائع نے دعوٰی کیا ہے کہ ایران نے خفیہ طور پر اپنا نیا سپریم لیڈر منتخب کرلیا ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ علی خامنہ ای کے دوسرے بیٹے مجتبٰی خامنہ ای کو ایران کے سپریم لیڈر کے منصب پر فائز کرنے کے لیے چُن لیا گیا ہے۔ بعض اطلاعات کے مطابق یہ بھی ہوسکتا ہے کہ علی خامنہ ای کی زندگی ہی میں مجتبٰی خامنہ ای یہ منصب سنبھال لیں۔
خطے کی صورتِ حال کے پس منظر میں ایران میں قیادت کی تبدیلی سے اُس کی پوزیشن تھوڑی بہت متاثر ہوسکتی ہے۔ وائے نیٹ نیوز کے مطابق ایرانی منحرفین سے تعلق رکھنے والے فارسی زبان کے میڈیا آؤٹ لیٹ ایران انٹرنیشنل نے بتایا ہے کہ 85 سالہ علی خامنہ ای کی حالت کچھ وقت سے بہت خراب ہے۔ وہ 4 اکتوبر کو حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی نمازِ جنازہ کی امامت کے لیے منظرِعام پر آئے تھے۔
ایران انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ علی خامنہ ای کی ہدایت پر 26 ستمبر کو ایرانی پارلیمنٹ کے 60 ارکان کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کے شرکا سے کہا گیا کہ وہ علی خامنہ ای کا جانشین منتخب کریں۔
ایران انٹرنیشنل کا دعوٰی ہے کہ اجلاس کے شرکا کو دھمکیاں بھی دی گئی تھیں اور یہی سبب ہے کہ پانچ ہفتوں تک یہ خبر ڈھکی چھپی رہی۔
علی خامنہ ای کو سپریم لیڈر بنانے کے لیے تیار کیا گیا تھا اور پہلے وہ صدر بنائے گئے۔ ابراہیم رئیسی کو بھی سپریم لیڈر بنانے کے لیے تیار کیا گیا تھا مگر ہیلی کاپٹر کے حادثے میں اُن کی موت واقع ہوگئی۔
امن کیلئے امریکہ اور یورپی ممالک مشرق وسطیٰ سے دفع ہو جائیں، خامنہ ای
مجتبٰی خامنہ ای 1969 میں مشہد میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے دینیات کی تعلیم اپنے والد اور دیگر اہلِ علم سے حاصل کی۔ وہ قم میں پڑھاتے رہے ہیں۔ اُن کی اہلیہ کا نام زہرا حداد عادل ہے اور اُن کے تین بچے ہیں۔