پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 4 نومبر کو حتمی احتجاج سے قبل انتظامیہ نے ایک بار پھر وفاقی دارالحکومت کو کنٹینر سٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے اور دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔
تحریک انصاف نے 24 نومبر کو اسلام آباد میں احتجاج کی حتمی کال دی ہوئی ہے اور اس حوالے سے پی ٹی آئی قیادت تیاریوں میں مصروف ہے۔
احتجاج کیلئے 10-10 ہزار لوگ کہاں سے لائیں؟ ارکان بشریٰ بی بی اور علیمہ خان کے احکامات سے پریشان
احتجاج کو کامیاب بنانے کیلئے عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی بھی خاصی متحرک نظر آرہی ہیں اور انہوں نے وزیراعلیٰ ہاؤس خیبرپختونخوا میں پارٹی قیادت و رہنماؤں سمیت اراکین اسمبلی سے میٹنگز بھی کی ہیں۔
انہی خبروں کے دوران ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کی جانب سے اسلام آباد میں دو ماہ کیلئے دفعہ 144 کے نفاذ کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے، جس کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں پانچ یا پانچ سے زیادہ افراد کے اکٹھے ہونے پر پابندی ہے۔
بشریٰ بی بی کے اجلاسوں میں موبائل فون پر پابندی عائد، اختلافات پر سخت کارروائی کی دھمکی
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد میں مذہبی، سیاسی یا کسی بھی قسم کے اجتماع پر پابندی عائد ہوگی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ کی گئی تھی جو گزشتہ روز 17 نومبر کو ختم ہوئی تھی۔
اس کے علاوہ حکومت نے کارکنوں کو روکنے کے لیے کنٹینرز لگاںے کا فیصلہ کیا ہے، اسلام آباد پولیس نے وزارت داخلہ سے 400 کنٹینیرز مانگ لیے ہیں، کنٹینرز کی مدد سے اسلام آباد کے راستوں کو بند کیا جائے گا۔