بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور ان کے قریبی ساتھی امیت شاہ جو کہ وزیر داخلہ بھی ہیں، دونوں نے بالی ووڈ اداکار وکرانت میسی کی نئی فلم ”سابرمتی رپورٹ“ کی تعریف کی ہے۔
سنہ 2002 میں گودھرا ٹرین آتشزدگی پر مبنی فلم رواں ماہ 15 نومبر کو ریلیز ہوئی جس میں وکرانت میسی نے ایک صحافی کا کردار ادا کیا۔
گودھرا ٹرین حادثہ 27 فروری 2002 کی صبح اس وقت پیش آیا، جب ایودھیا سے واپس آنے والے 59 ہندو یاتری اور کارسیوک گجرات کے گودھرا ریلوے اسٹیشن کے قریب سابرمتی ایکسپریس کے اندر آگ لگنے سے ہلاک ہو گئے۔
آگ لگی یا لگائی گئی؟ یہ تنازعہ آج تک برقرار ہے، تاہم، اس حادثے کے فوراً بعد گجرات فسادات پھوٹ پڑے تھے جس میں مسلمانوں کو بڑے پیمانے پر تشدد اور قتل و غارت کا نشانہ بنایا گیا۔
موجودہ وزیراعظم نریندر مودی اُس وقت گجرات کے وزیراعلیٰ تھے جنہوں نے اپنی انتہاپسندانہ سیاست کے فروغ کیلئے مسلمانوں کے خلاف ان فسادات کو خوب ہوا دی، جس کی وجہ سے وہ آج تک ”گجرات کے قصائی“ کے نام سے جانے جاتے ہیں۔
اس حادثے کے فوراً بعد ریاست گجرات کی بی جے پی حکومت کے تحت قائم کردہ تحقیقاتی کمیشن نے 2008 میں یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ٹرین میں یہ آگ ایک ہزار مسلمانوں پر مشتمل ہجوم نے طے شدہ منصوبے کے تحت لگائی تھی۔
اس کے برعکس وزارت ریلوے کے تحت قائم کردہ تحقیقاتی کمیشن نے 2006 میں شائع کردہ اپنی رپورٹ میں آتشزدگی کے اِس واقعے کو محض ایک حادثہ قرار دیا تھا، تاہم گجرات ہائی کورٹ نے اس کمیشن کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے تحقیقات کے یہ نتائج منسوخ کر دیے تھے۔
بعدازاں ایک غیر سرکاری تنظیم کی آزادانہ تحقیقات نے بھی اس مؤقف کی تائید کی تھی کہ یہ آگ محض ایک حادثہ تھی۔
”سابرمتی رپورٹ“ ریلیز ہونے کے بعد ایکس پر ایک پوسٹ میں امیت شاہ نے لکھا کہ ’فلم ”سابرمتی رپورٹ“ بے مثال جرات کے ساتھ غالب نظام کو جھنجھوڑتی ہے اور اس خوفناک واقعہ کے پیچھے کی سچائی کو بے نقاب کرتی ہے‘۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ’کوئی کتنا بھی غالب نظام جتنی چاہے کوشش کرلے، مگر وہ سچ کو ہمیشہ کے لیے اندھیرے میں چھپا نہیں سکتا‘۔
حساس موضوع کی وجہ اس متنازع فلم پر ملے جلے تبصرے کیے جارہے ہیں، تاہم امیت شاہ سے قبل وزیراعظم نریندر مودی بھی اس فلم کی حمایت میں سامنے آچکے ہیں، جن کے بقول یہ فلم سچے واقعات پر مبنی ہے۔
نریندر مودی نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہا تھا کہ یہ اچھی بات ہے کہ سچ سامنے آرہا ہے اور وہ بھی اس طرح کہ عام لوگ اسے دیکھ سکیں، ایک جھوٹی کہانی صرف ایک محدود مدت تک چل سکتی ہے، آخر کار حقائق ہمیشہ سامنے آتے ہیں’۔
بی جی پی قیادت کے اس فلم کی پروموشن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے اور مودی اور امیت شاہ کی جانب سے باقاعدہ پوسٹ کرکے اس فلم کی تعریف کرنے کی اصل وجہ فلم کا متنازع موضوع ہے جو مودی کے سیاسی بیانیے کو تقویت دیتا ہے۔
فروری 2011 میں ٹرائل کورٹ نے سرکاری تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ پر انحصار کرتے ہوئے 31 مسلمانوں کو گودھرا ٹرین میں آگ لگانے کا مجرم قرار دیا تھا۔
2017 میں گجرات ہائی کورٹ نے 11 مجرموں کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا اور باقی 20 کو سنائی گئی عمر قید کی سزا کو برقرار رکھا۔
اس حادثے کے اصل حقائق آج بھی متنازع ہیں تاہم انتہاپسند جماعت بی جے پی ہمیشہ مسلم مخالف مؤقف کی تائید و ترویج کرتی نظر آتی ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ فلم میں مرکزی کردار ادا کرنے والے وکرانت میسی، جو پہلے بی جے پی کے نقاد تھے، فلم کی تشہیر کے دوران بی جے پی کی مداح سرائی کرتے نظر آئے۔
ایک حالیہ انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ وہ نہیں مانتے کہ بھارت میں مسلمان خطرے میں ہیں، چیزیں اتنی بری نہیں ہیں جتنی تصویر کشی کی جا رہی ہے، بھارت رہنے کیلئے بہترین ملک ہے۔