پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو ہونے والے احتجاج کی تیاریاں تیز کردی ہیں جبکہ اسلام آباد میں داخلے کے لیے پارٹی کی حکمت عملی بھی سامنے آگئی ہے، دوسری جانب قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی متحرک ہو گئے ہیں اور پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کرتے ہوئے اہم رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کر لیا ہے، سلمان اکرم راجا نے بھی خدشہ طاہر کیا ہے کہ شاید آج رات انہیں اغوا کرلیا جائے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف نے 24 نومبر کو احتجاج کے اعلان کے بعد اسلام آباد میں داخل ہونے کی حکمت عملی طے کرلی ہے، جس کے مطابق 24 نومبر کو اسلام آباد پر چاروں اطراف سے دھاوا بولا جائے گا۔
پی ٹی آئی پشاور ریجن کے اجلاس میں احتجاج کی تیاریوں کا جائزہ
نجی ٹی وی کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ پی ٹی آئی کی قیادت نے فیصلہ کیا ہے وہ ہر صورت اسلام آباد پہنچیں گے، اس حوالے سے اسلام آباد اور راولپنڈی ریجن کی پارٹی قیادت کو اہم ذمہ داریاں بھی سونپ دی گئی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی نے تمام صوبوں کے قافلوں کو اسلام آباد میں داخل ہونے کے لیے الگ الگ راستے اپنانے کا ٹاسک دیا ہے۔ اسلام آباد میں قیام کے لیے جگہ کا تعین بعد میں کیا جائے گا۔ تاہم، کور کمیٹی کے ارکان نے ڈی چوک میں قیام کی تجویز دی ہے۔ پارٹی قیادت نے کارکنوں کو کہا ہے کہ ذہن نشین کر لیا جائے احتجاج غیر معینہ مدت کے لیے ہوگا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ پارٹی نے یہ بھی ہدایات جاری کی ہیں کہ کارکنان کو اپنے علاقوں سے اسلام آباد لانے کے اخراجات قومی اور صوبائی اسمبلی کے ممبران خود برداشت کریں گے۔ اگر پارٹی قیادت گرفتار ہو جاتی ہے تو پلان بی پر عمل کیا جائے گا اور ایم این ایز یا رہنماؤں کی گرفتاری کی صورت میں متبادل لیڈرز کی فہرست بنائی جائے گی اور پھر انہیں ٹاسک دیا جائے گا۔
مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی کی احتجاج کی کال سے لاعلم نکلے
پی ٹی آئی سینٹرل پنجاب نے عام آدمی کو احتجاج میں شامل کرنے اور سوشل میڈیا پر مہم چلانے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
دریں اثنا خیبر پختونخوا میں وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر سیف نے اعلان کیا کہ 24 نومبر کا احتجاج منصوبہ بندی کے مطابق جاری رہے گا اور انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کسی بھی معاہدے کے بارے میں کسی بھی قیاس آرائی کو مسترد کردیا ہے۔
بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ یہ مزاحمت کا وقت ہے۔ پی ٹی آئی کے بانی نے واضح ہدایت کی ہے کہ مطالبات پورے کیے جائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر نگرانی تیاریاں زورو شور سے جاری ہیں، گزشتہ 3 روز کے دوران ایم این ایز، ایم پی ایز اور تنظیمی رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتیں اور مشاورت کی گئی۔
اصل احتجاج ڈی چوک پر ہی ہے، مویشی منڈی یا موٹروے پر نہیں بیٹھیں گے، شیر افضل مروت
بیرسٹر سیف نے عمران خان کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کا بھی دفاع کرتے ہوئے انہیں ’پاکستان کی باعزت شہری‘ قرار دیا اور کہا کہ وہ عملی سیاست میں شریک نہیں ہیں۔
انہوں نے احتجاج کے لیے صوبائی مشینری کے استعمال کے الزامات کی بھی تردید کی اور کہا کہ پچھلی ریلی میں ریسکیو 1122 کی گاڑیاں شامل کرنے کی وجہ وزیراعلیٰ کی شرکت تھی۔
ملک میں انارکی پھیلانے والے اپنے بچوں کو آگے کیوں نہیں لاتے؟ عون چوہدری
دوسری جانب ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے راولپنڈی، اسلام آباد اور لاہور میں متعدد چھاپے مارے گئے، جس کے نتیجے میں پی ٹی آئی کے متعدد ارکان کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پولیس کے چھاپوں کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آئی ہیں جس میں پولیس اہلکاروں کو پی ٹی آئی رہنماؤں کی رہائش گاہوں پر چھاپے مارتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
پی ٹی آئی نے مطالبات میں افغانستان سے متعلق بڑی شرط شامل کرلی
این اے 48 راولپنڈی میں پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل راجہ غضنفر کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ مرکزی رہنما شعیب شاہین کی رہائش گاہ پر بھی چھاپہ مارا گیا ہے۔
لاہور میں پولیس کی بھاری نفری نے میاں محمود الرشید کے گھر پر چھاپہ مارا ہے۔ ان کے بیٹے ڈاکٹر حسن کے مطابق میاں محمود الرشید گزشتہ 18 ماہ سے جیل میں ہیں لیکن اس کے باوجود پولیس ان کے گھر پر چھاپے مار رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گھر پر صرف میری والدہ ہیں جبکہ میں خیبر پختونخوا میں ہوں۔