روس کے ایک بڑے حملے نے یوکرین میں غیر معمولی تباہی مچائی ہے۔ روسی افواج نے ایک ساتھ 120 میزائل داغے ہیں اور 90 ڈرونز کے ذریعے بھرپور حملہ کیا ہے۔
یوکرین کے دارالحکومت کئیف کی فوجی انتظامیہ کے سربراہ سیرہی پاپکو نے بتایا ہے کہ تین ماہ کے دوران یہ روس کا سب سے بڑا حملہ تھا۔
یہ حملہ ایسے وقت ہوا ہے جب یہ خدشہ پروان چڑھ رہا ہے کہ موسمِ سرما کی شدت شروع ہونے سے پہلے روسی فوج یوکرین کی توانائی پیدا کرنے کی صلاحیت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
روسی افواج نے تازہ ترین حملوں میں یوکرین کے بجلی گھروں کو خصوصی طور پر نشانہ بنایا ہے تاکہ سردیوں میں توانائی کا بحران پیدا ہو اور یوکرین کی حکومت پر جنگ بندی کی بات چیت کے حوالے سے دباؤ بڑھے۔
روسی فوج کے حملوں سے متعدد اموات واقع ہوئی ہیں۔ بیسیوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔ بہت سے میزائل اور ڈرون اگرچہ مار گرائے گئے ہیں تاہم یوکرین کو خاصا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
روسی فوج یوکرین کو زیادہ سے زیادہ نقصان سے دوچار کرنے کے لیے بیلسٹک کروز میزائلوں سے بھی حملے کر رہی ہے۔
یوکرین کے صدر وولودومیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ روس نے اس حملے میں 120 میزائل اور 90 ڈرون داغے۔ ان میں کروز، بیلسٹک اور لڑاکا طیاروں سے داغے جانے والے میزائلوں کے علاوہ ایران کے تیار کردہ شاہد ڈرون بھی شامل ہیں۔
سوشل میڈیا پورٹل ٹیلی گرام پر اپنی ایک پوسٹ میں یوکرین کے صدر نے کہا کہ یوکرین کی فوج نے روس کے 140 میزائل اور ڈرون مار گرائے۔ روسی فوج گرڈز کو نشانہ بنارہی ہے۔ مائکولائیو نامی علاقے میں دو افراد کی ہلاکت ہوئی جبکہ درجنوں زخمیوں میں بچے بھی شامل ہیں۔