پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی نوابزادہ جمال خان رئیسانی نے کہا ہے کہ پاکستان میں ٹی بی کے بڑھتے ہوئے کیسز سنگین چیلنج بن چکےہیں ، ہر سال تقریباً 6 لاکھ نئے مریض سامنے آتے ہیں،ٹی بی کےخاتمے کیلئےکردار ادا کرنا ہوگا۔
انڈونیشیا میں ٹی بی کےخاتمےکےلیے سمپوزیم کا انعقاد کیا گیا،سپوزیم میں 158ممالک کےوزرا اور ارکان پارلیمان شریک تھے، جمال رئیسانی نے پاکستان کی نمائندگی کی۔
پیپلزپارٹی کے ایم این اے نے کہا کہ ٹی بی کےخاتمے کےلیے نوجوانوں کی آگاہی مہم،کمیونٹی اقدامات اورجدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی ضرورت ہے۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں ٹی بی سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جارہا ہے
جمال خان رئیسانی نےٹی بی خاتمے کیلئے نوجوانوں کے کردار پرزوردیتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کو متحرک کرکے پالیسی سازی ، ایکشن پلان بنانےکاموقع دینا چاہیے ۔
انہوں نے کہا کہ عالمی اداروں کےتعاون ، مقامی سطح پر اسکریننگ سے بروقت تشخیص ہوسکتی ہے، کمیونٹی مہم کےذریعے ٹی بی کےخاتمے کیلئے اقدامات کرسکتے ہیں۔
رکن قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ خاتونِ اول آصفہ بھٹو بھی ٹی بی کےخاتمے کے میدانِ عمل میں ہیں،ان کے ویژن کے تحت پاکستان میں نوجوانوں کو انگیج کیاجارہا ہے۔
جمال خان رئیسانی کا کہنا تھ کہ چیئرمین بلاول بھٹو بلوچستان سے ٹی بی اور پولیو کے خاتمےکیلئے پرعزم ہیں ، نوجوانوں کو تعلیم اور صحت کےشعبے میں مواقع فراہم کیے جارہے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کےتحت سمپوزیم میں ان کا کہنا تھا کہ مستقبل قریب میں امراض کےخاتمے کیلئے مقامی سطح پرنوجوانوں کی ٹیمیں بنائی جائیں گی،نوجوان آگاہی کے کام کو لیڈکریں گے ۔